19 جنوری ، 2024
سندھ کے ضلع میرپورخاص میں 2002کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے منہ سے کڑوا سچ نکل گیا ان کا کہنا تھا کہ جس نے بیٹھنے کو زمین دی وہ ووٹ زبردستی لےجائےگا۔
ضلع میرپورخاص میں 2002 کے سیلاب متاثرین آج بھی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں لیکن ان سے ووٹ لینے والے پلٹ کر نہیں آئے۔
حلقہ این اے 211 میں واقع گاؤں مراد کپری، ولی محمد بلوچ، گل خان، اشرف جٹ اور نارو کولہی سمیت لاتعداد دیہاتوں کے مکین سیلابی پانی میں گھر گرنے کے باعث آج بھی کھلے آسمان تلے یا خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ان مکینوں سے ووٹ لینے والوں نے سہولیات کی فراہمی کے وعدے تو کیے لیکن وہ صرف وعدے ہی رہے، اس کے باوجود یہ متاثرین دوبارہ اِن ہی لوگوں کو ووٹ دینے پر کیوں مجبور ہیں؟
ان علاقوں کے بے بس مکینوں کا کہنا ہے کہ جس نےبیٹھنے کو زمین دی، وہ ووٹ زبردستی لےجائےگا، دوسال ہونے کو آئے نہ سرپہ سائبان ہے، نہ کھانے پینے کو کچھ فراہم کیا گیا، اپنی مدد آپ کے تحت گزارا کررہے ہیں، الیکشن آیا توامیدوار چکر لگانے لگے۔
مکینوں کا دعوٰی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ووٹ دینے کا بھی اختیار نہیں رکھتے، ان کا ووٹ بااثر افراد کی مرضی کا مرہون منت ہے۔
کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے والے ان شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ غربت، بے بسی اور غیر یقینی مستقبل کا خوف آج بھی ان کے آزادانہ حق رائے دہی کے استعمال میں رکاوٹ کے طور پر حائل ہے۔