23 جنوری ، 2024
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفرکیس کےگواہ امریکا میں سابق سفیر اسد مجیدکا بیان ریکارڈ کرلیا۔
اڈیالہ جیل میں سائفرکیس کی سماعت میں آج امریکا میں سابق سفیر اسد مجید سمیت مزید 6 گواہوں کے بیان ریکارڈکیےگئے۔
سابق سفیر اسد مجیدکا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکرٹری جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی، فریقین کو معلوم تھا کہ ملاقات کے منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہو رہے ہیں، ملاقات کی گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو وزارت خارجہ کو بھیجا۔
اسد مجیدکے بیان کے دوران بانی پی ٹی آئی نےکہا کہ اسد مجید جو کہہ رہا ہے وہ ٹھیک کہہ رہا ہے۔
اسد مجیدکا کہنا تھا کہ امریکا سے بھیجےگئے سائفرٹیلی گرام میں سازش اور تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
اس موقع پر عمران خان پھر بول پڑے اور کہا کہ سائفر میں سازش یا تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا، ڈونلڈلو نے جب کہا کہ وزیراعظم کو ہٹاؤ، عدم اعتماد آگئی تو سازش کیسے نہیں ہوئی؟
اسد مجید نے بیان جاری رکھتے ہوئےکہا کہ سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکا تعلقات کے لیے سیٹ بیک تھا، 25 مارچ کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، مجھے بھی بلایا گیا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں متفقہ طور پر سائفر ٹیلی گرام کے ڈیمارش کا فیصلہ کیا گیا
خیال رہےکہ سائفر کیس میں مجموعی طور پر 25 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں، مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔