24 جنوری ، 2024
نیویارک: اقوام متحدہ کے اجلاس میں غزہ کے معاملے پر فلسطینی وزیر خارجہ اور اسرائیلی سفیر کے درمیان تکرار ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ اور اسرائیل کے سفیر کے درمیان اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ میں سیز فائر کے معاملے پر تکرار ہوئی جس دوران اسرائیلی سفیر نے ایران کے معاملے بھی انگلی اٹھائی۔
اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب آگے صرف دو ہی راستے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ فلسطینیوں کی آزادی کا آغاز کریں جس سے خطے میں امن اور استحکام آئے جب کہ دوسرا راستہ یہ ہےکہ مسلسل اس آزادی سے انکار کیا جائے، خطے پر قیامت ڈھائی جائے اور نہ ختم ہونے والا خونریز تصادم جاری رہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو زیادہ دیر تک اس فریب میں نہیں رہنا چاہیے کہ کسی نہ کسی طرح اس کا تیسرا راستہ نکلے جس میں وہ غزہ پر قبضے کے ساتھ وہاں اپنی استعماریت اور نسلی عصبیت کو جاری رکھ سکے، یہ کسی طور قانونی اور پائیدار راستہ نہیں ہے۔
تاہم اس دوران اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے فوری طور پر غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری لڑائی میں گزشتہ روز اسے بڑا جانی نقصان اٹھانا پڑا جس میں حماس کے حملے میں اس کے 21 فوجی مارے گئے۔
اسرائیل کے غزہ میں جاری وحشیانہ حملوں میں اب تک 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔