27 جنوری ، 2024
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ شکایت لگانے کے موڈ میں نہیں صرف ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آئے ہیں۔
لاہور میں انتخابی منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملکی عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے لیکن ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، آج شکایت لگانے کے موڈ میں نہیں، مستقبل کی بات کرنے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کررہے ہیں، اللہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے،ہم وہی کریں گے جو ہمارے منشور میں ہوگا، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کیے، یہ ہمارا منشور ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک بہت مسائل میں ہے، ملک کو ان تمام مسائل سے نکالنا چاہتے ہیں، عمل تو دور کی بات ہے، کچھ لوگوں کے پاس تو منشور ہی نہیں،پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت اور مہنگائی کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تو ایک اچھی روایت ڈالی، آصف زرداری کو بطور صدر قبول کیا، میرے منشور میں نہیں کہ حکومت کو ہٹانے کے لیے لانگ مارچ کروں، ان کا کام ہی دھرنے اور احتجاج ہیں، ایسے لوگوں کی وجہ سے چینی صدر نے دو مرتبہ اپنا پروگرام ملتوی کردیا لیکن ہمیں موقع ملا تو وہی کرینگے جو ہمارے منشور میں لکھا ہوا ہے، وہی کرینگے جو عوام کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے، اگر اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کرینگے جو انہوں نے کیا، یہی ہمارا منشور ہے۔
(ن) لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعظم بنی گالہ گیا، کہہ سکتا تھا آپ آئیں لیکن میں پاکستان کی خاطر بنی گالہ ان کے گھر گیا، وہ کچھ نہیں چاہتے تھے، بعد میں پتا چلا کہ اسلام آباد سے بنی گالہ تک سڑک کا کہا، ہم نے وہ سڑک بنادی، اگر یہی بات تھی تو پہلے کہہ دیتے ہم یہ کام پہلے کردیتے، مجھے بھی بلانے کی کیا ضرورت تھی یہ کام پہلی بھی ہوسکتا تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانےکی سیاسی قیمت چکائی، ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی، کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی کا تو پتا لگنا چاہیے،اپنے اوپر ضبط کررہا ہوں، صبر سے کام لے رہا ہوں، مارشل لا دور کی بات نہیں کرنا چاہتا۔