پی ٹی اے کے متنازعہ ویب مینجمنٹ سسٹم کی 'اپ گریڈیشن' پر انٹرنیٹ سپلائی میں مزید رکاوٹیں

پی ٹی اے کے ترجمان نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ جس سسٹم کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے وہ ویب مینجمنٹ سسٹم (WMS) ہے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر نے تصدیق کی ہے کہ وہ اپنے ویب مینجمنٹ سسٹم (WMS) کو اپ گریڈ کر رہا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ صارفین کو عام انتخابات سے قبل انٹرنیٹ کی بندش کے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد شمیم پیرزادہ نے22 جنوری کو میڈیا کو بتایا کہ (PTA) اپنے ایک سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کر رہا تھا جب کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی کے حالیہ واقعات کی وجہ 'فنی خرابی' تھی۔

احمد شمیم پیرزادہ نے پھر خبردار کیا کہ'خرابیاں' اگلے دو سے تین ماہ تک جاری رہیں گی، جب کہ پاکستان میں دو ہفتوں میں 8 فروری کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔

پی ٹی اے کے ترجمان نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ جس سسٹم کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے وہ ویب مینجمنٹ سسٹم (WMS) ہے۔

پی ٹی اے ترجمان نے مزید تفصیل میں جائے بغیرکہا کہ'انٹرنیٹ سب میرین کیبلز یعنی Sea-Me-We 3,4,5 وغیرہ کے لیے لینڈنگ اسٹیشنوں پر ویب مینجمنٹ سسٹم کو لگانے/اپ گریڈیشن/ٹیسٹنگ فی الحال جاری ہے'۔

پی ٹی اے کے اہلکار نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ نظام ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹرز کے ذریعے لگایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ'پی ٹی اے نے انہیں [ٹیلی کام کمپنیوں] کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بھی متعلقہ تکنیکی سرگرمی سے ٹیلی کام صارفین کے لیے انٹرنیٹ سروس متاثر نہ ہوں'۔

لیکن ڈیجیٹل رائٹس کے رکن اسامہ خلجی نے پی ٹی اے کی جانب سے دیے گئے جواب کو”متضاد“ اور”بے ربط“قرار دیا ہے۔

اسامہ خلجی نے سوال اٹھایا کہ'پہلے PTA کہتا ہے کہ [WMS]کا نفاذ انٹرنیٹ سب میرین کیبل پر ہو رہا ہے لیکن پھر وہ ٹیلی کام آپریٹرز کو مورد الزام ٹھہراتا ہے، تو یہ کیا ہے؟ WMS سے ٹیلی کام آپریٹرز کا کوئی تعلق نہیں ہے، پی ٹی اے ہی کیبل کے ذریعے مواد کو براہ راست بلاک کرتا ہے اور اسی کا مکمل کنٹرول ہے'۔

ویب مینجمنٹ سسٹم کیا ہے؟

اسامہ خلجی نے وضاحت کی کہ پاکستان نے دسمبر 2018  میں کینیڈا کی فرم Sandvine سے تقریباً 18 ملین ڈالر میں WMSسسٹم خریدا۔

انہوں نے مزید کہا کہWMS انٹرنیٹ ٹریفک کا ایک ہمہ گیر نگرانی کا نظام ہے، جو پی ٹی اے کو gateway level بلاکنگ اور سنسر شپ کرنے کے لیے Deep Packet Inspection ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے۔

جب جیو فیکٹ چیک نے پی ٹی اے سےسوال کیا کہ ملک میں قومی انتخابات کے دوران ہی سسٹم کو اپ گریڈ کیوں کیاجا رہا ہے جب کہ انٹرنیٹ کی بندش پاکستانی ووٹرز تک انتخابات کے بارے میں اہم معلومات کی رسائی میں دشواری کا باعث بن رہی ہے تو ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ”WMS کانفاذ“ دسمبر 2023  سے جاری ہے۔

ترجمان پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ”یہPrevention of Electronic Crimes Act 2016کے تحت توہین آمیز مواد سمیت قابل اعتراض انٹرنیٹ مواد سے متعلق مختلف عدالتی احکامات کی تعمیل کے لیےضروری ہے۔“

گزشتہ ایک ماہ میں ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے اور بلاک ہونے کے تین واقعات ہوئے، جو کہ 17 دسمبر، 7 جنوری اور 20 جنوری کو پیش آئے ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں دنوں میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے آن لائن جلسے اور ٹیلی تھون کا اہتمام کیا تھا۔

اسامہ خلجی کا کہنا ہے کہ”وہ [پی ٹی اے] صرف اس وقت سوشل میڈیا کو کیوں بلاک کرتا ہے جب پی ٹی آئی آن لائن پروگرام کر رہی ہو؟

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی اے WMS کواس وقت بھی اپ گریڈ کر سکتا تھا جب مخلوط حکومت اپریل 2022  سے اگست 2023 ءکے درمیان اقتدار میں تھی یاپھر جب نگران حکومت نے اگست میں اقتدار سنبھالا تھا۔

انہوں نے مزید سوال کیا کہ” پی ٹی اے نے اس[سسٹم] کو اپ گریڈ کرنے کے عمل کو شروع کرنے کے لیے الیکشن کے وقت تک کیوں انتظار کیا؟“

8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کے کیا اثرات ہوں گے؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان [ECP] کے ایک اہلکار نے تسلیم کیا کہ قومی انتخابات کے دن انٹرنیٹ کی خرابی نتائج کو حتمی طور پر مکمل کرنے میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے۔

ای سی پی کے ترجمان ندیم حیدر نے جیو فیکٹ چیک کو بتایاکہ ”ہمارا [ای سی پی ] کا پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ پی ٹی اے کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہم نے بلاتعطل [انٹرنیٹ] سپلائی کے لیے کہا ہے اور پی ٹی اے کو بھی بتا دیا ہے۔“

لیکن ای سی پی نے”بدترین صورتحال“ کے لیے ایک پلان بی بھی تیار کیا ہے۔

ندیم حیدر بتاتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے نئے شروع کیے گئے رزلٹ ٹیبولیشن سسٹم، الیکشن مینجمنٹ سسٹم کو آف لائن بھی چلانے کے قابل بنایا گیا ہے۔

یہاں تک کہ انٹرنیٹ نہ ہونے کے باوجود، پریذائیڈنگ آفیسر (PO) فارم-45 پر [نتائج] تعداد مرتب کرنا جاری رکھ سکتا ہے۔پریذائیڈنگ افسران کو ای سی پی کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ نتیجہ مرتب ہونے کے بعد وہ اپنے فون سے فارم-45کا سنیپ شاٹ لیں اور اسے فوری طور پر ریٹرننگ افسر (RO) کو بھیجیں۔

ندیم حیدر نے کہا کہ ”اگر انٹرنیٹ نہیں ہے، تو کم از کم ہمارے پاس یہ ریکارڈ ہوگا کہ پریزائیڈنگ آفیسر نے فارم- 45 کی تصویر کب لی اور کہاں سے ، اگر انٹرنیٹ نہیں ہے تو پریزائیڈنگ افسران کوخود ریٹرننگ آفس میں جا کر رزلٹ جمع کروانے کا کہا گیا ہے۔

لیکن ندیم حیدر نے مزیدکہا کہ اگر کسی وجہ سے ملک میں موبائل سروس الیکشن کے دن معطل کردی جاتی ہے تو ”یہ ایک مسئلہ ہوگا۔“

انہوں نے کہا کہ ”پھر تمام فارم اور نتائج کو انتخابی عملے کو خود جا کر پہنچانے کی ضرورت ہوگی اور اس امکان کے لیے ای سی پی نے مائیکروسافٹ ایکسل شیٹس پر تمام نتائج کا دستی ریکارڈ بھی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔“