30 جنوری ، 2024
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کی۔
عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا جبکہ بشریٰ بی بی کو 25 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی عدالت میں حق جرح بحال کر نے کی درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
وکلا صفائی نے 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کےلیے دو دن کا وقت دینے کی درخواست بھی دائر کی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے آج ہی 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت میں 6 بار وقفہ کیا۔
کیس سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کا جج محمد بشیر سے مکالمہ ہوا اور بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے کہ ہمارا حق جرح بحال کیا جائے.
انہوں نے پوچھا کہ جج صاحب کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے؟ اس پرجج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، اس لیےجرح کرنی تھی، مجھے جھوٹے گواہوں کو بے نقاب کرنا تھا، مجھے موقع ملنا چاہیے تھا کہ اپنا دفاع کرسکوں لیکن آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ سابق وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ آفس بوائے کے ذریعے اربوں کی کرپشن کی، میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں اس کی توہین کی جارہی ہے، میری بیوی کو توشہ خانہ کیس میں زبردستی گھسیٹا گیا جس تیز رفتاری سے ٹرائل ہورہے ہیں لگتا ہے سارے فیصلے آج ہونے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں، وزیر اعظم ہاؤس کے ملٹری سیکرٹری کے ذریعے جھوٹ بلوایا گیا۔
سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی طبعیت خراب ہوگئی جس کے باعث سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا۔