31 جنوری ، 2024
راحت فتح علی خان کے اس سُریلے تشدد میں،شاگرد کے سر پر طبلہ بھی بجا،خان صاحب نے مار کُٹائی کی اس جُگل بندی میں بھی اپنی مخصوص فنی تال کو ملحوظ رکھا،جوتیوں کی لے پربوتل کی گردان بھی ہوئی مگرگلوکار راحت فتح علی خان کی بدقسمتی یہ ہے کہ جائے واردات سے ان کے اپنے ایک ملازم پر تشدد کرتے ہوئے،ان کی ویڈیوکسی دوسرے ملازم یا کسی دل جلےنے لیک کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا،کئی فنکاروں،سیاستدانوں اور کھلاڑیوں کی ایسی ویڈیوز وائرل ہوتی رہی ہیں اورجوابا” متاثرہ سلیبرٹی کو شدیدعوامی ردعمل کا سامنا رہا ہے،ساکھ کے ملیامیٹ ہونے کا اضافی نقصان بھی اس پیکیج کا حصہ ہوتا ہے،ایسے میں اظہارِندامت کے علاوہ دوسرا چارہ یہی ہوتا ہے کہ ڈھٹائی کے ساتھ ویڈیو کو جعلی قراردےکر کہہ دیا جائےکہ یہ میری ویڈیو ہی نہیں،مگر راحت فتح علی خان نےاس سچویشن سے نمٹنے میں انتہائی عجلت کا مظاہرہ کیا،وہ گھبرا گئے اورغالبا”کسی سےمشورہ کئے بغیر،یکے بعد دیگرے وضاحتی ویڈیوز کا کنسرٹ لگا ڈالا،وضاحتی ویڈیو میں ناصرف متاثرہ بوتل چور شاگرد،اپنے والد کے ساتھ کھڑا،رٹے رٹائے توصیفی کلمات ادا کررہا ہے بلکہ جس ڈرائیور کو سُروں کے بادشاہ نے اپنے حُسنِ سلوک کی مثال کے طور پر پیش کیا،اس کے چہرے پر بھی تشدد کے پرانے نشانات واضح طور پر نمایاں ہیں۔
وہ راحت فتح علی خان جو میوزک کے حوالے سے پاکستان کا سفیر ہے،جوہماری انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا انٹرنیشنل برانڈ ہے،جوساری دنیا میں موسیقی کی زبان میں محبت کے گیت بکھیرتا تھا اسے ایک عام پاکستانی،فیصل آبادی میراثی کےطور پر یہ کہہ کر معاف نہیں کیاجا سکتا کہ “استاد شاگرد میں ایسی فزیکل ہراسمنٹ ان کا کلچر ہے”
ملازم کی طرف سے دی گئی یہ بچکانہ توجیہ بھی مضحکہ خیز ہے کہ،جس بوتل کی بازیابی کیلئے خان صاحب نے اسے مار مارکرفٹبال بنادیا وہ پیر صاحب کے “دم کیے ہوئے پانی کی بوتل“تھی۔
یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد راحت فتح علی خان کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ان پر ایسا ہی بُرا وقت آگیا ہے جب انسان کو اونٹ پر بیٹھے بیٹھے بھی کتا کاٹ لیتاہے،انہیں اپنی وضاحتی ویڈیوز میں“دم کے پانی“جیسی منطقوں کو بھی ردکرنا ہوگا،جس طرح شاگرد کو مارنے پرانہوں نے غیر مشروط معذرت کی ہے اسی طرح کیف ومستی اور بوتل کی حقیقت کو بھی اپنا نجی فعل تسلیم کرتے ہوئے اپنی ساکھ بحال کرنےکیلئے ،پکے راگ لگانا ہونگے،اور یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی ان کی ذاتی خامیاں اپنی جگہ مگر اس ویڈیو کو وائرل کرنے والے گھر کے بھیدی کی پاکستان دشمنی پڑوسی ملک کی ثقافتی سازش کا شاخسانہ ہے-
راحت فتح علی خان کو مؤقف رکھنا ہوگا کہ یہ ویڈیودراصل ایسے ٹائمنگ میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ پہلے انہوں نے پریس کانفرنس کر کے اپنی برسوں پرانی مینجمنٹ کو فارغ کردیا تھا اور سارے مالی اورانتظامی معاملات اپنی بیگم اور سالے کے حوالے کر دیے تھے-
قیاس کیا جاسکتا ہے کہ پرانی مینجمنٹ خان صاحب کو سبق دینا چاہتی ہو،پرانی مینجمنٹ میں یقینا” ایسے کردار ہیں جو دنیا بھر میں صرف راحت فتح علی خان کے ہی شوز نہیں کرتے بلکہ ان کے ان کے پیشہ ورانہ مخالف بھارتی سنگرز کے انٹرنیشنل مالی مفادات بھی انہیں ملحوظ ہوتے ہیں۔
راحت فتح علی خان کومؤقف رکھنا ہوگا کہ بھارت عرصہ دراز سے ان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کیلئے سازشی ہتھکنڈوں میں مصروف رہا ہے ،اور حالیہ ویڈیو اسکینڈل میں بھی بیرونی ثقافتی مداخلت بعیداز قیاس نہیں،اسی بھارتی شرارت اور حالیہ انتظامی تبدیلی کے تانے بانے ملا کر کہا جاسکتا ہے کہ ایک مشکوک دھواں ہے جو مبینہ بوتل سے نکلتا نظر آ رہا ہے۔
راحت فتح علی خان کا مجرم زیادہ دور نہیں،وہ قریب ہی کھڑا اپنے موبائل کیمرے پر سنگت کر رہا ہے،خان صاحب کو چاہیے کہ سرکاری ایجنسیوں کی مدد سے اس گھر کے بھیدی تک پہنچیں،اس کے موبائل ریکارڈ کے ذریعے اس کے غیرملکی کنکشنز بآسانی ثابت ہو سکتے ہیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔