02 فروری ، 2024
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا ہے کہ میں کڑوا سچ کہوں گا کہ پاکستان کرکٹ مایوس کن صورتحال میں ہے۔
کرکٹ ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد ہم لاہور واپس آگئے، ہم نے آسٹریلوی دورے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، ہم نے تو ٹیم اور کمبینیشن کے بارے میں بھی سوچ لیا تھا لیکن جب پاکستان پہنچے تو یہاں مکمل خاموشی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ذکا اشرف ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہتے تھے، میں نے، گرانٹ بریڈ برن اور مینجر ریحان الحق نے انہیں پریزینٹیشن دی، ریویو کے اجلاس میں وقفہ آیا میں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ سے لاجسٹک پر بات کی لیکن میں حیران تھا کہ اس ریویو میں اتنی بریک کیوں آگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران مجھے کان میں آہستہ سے بتایا گیا کہ ذکا اشرف مجھے اکیلے میوزیم میں ملنا چاہتے ہیں، ذکا اشرف نے بہت سوالات پوچھے اور پھر کہا کہ ہم سپورٹ اسٹاف اور کپتان کو ہٹانے جا رہے ہیں۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ مجھے اچھا کنٹریکٹ ملا اور میں نے پاکستان ٹیم ساتھ کام کیا، میں صبح ساڑھے پانچ اٹھ جاتا تھا، ساڑھے سات بجے تک خط و کتابت کر کے ڈربی شائر کے کام پر نکل جاتا، گھر واپس آکر میں زوم پر گرانٹ بریڈ برن سے بات کرتا۔
انہوں نے کہا کہ ریویو تو بس ایک ڈرامہ تھا میرے لیے ذکا اشرف کی زیادہ عزت ہوتی اگر وہ مجھے سیدھا بول دیتے، مجھے یہ اس وقت سب ڈرامہ لگا جب محمد حفیظ پہلے ہی پی سی بی آفس میں بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کنٹریکٹ کے مطابق تین ماہ کی سیٹلمنٹ حاصل کی اگر فوری استعفیٰ دیتے تو ہمیں کچھ نہ ملتا۔
پی سی بی نے کہا کہ ہم نئی ذمہ داری دیں گے جوکہ ناممکن تھا، کنٹریکٹ کے مطابق آپ نئی ذمہ داری نہیں دے سکتے، میں اب بھی پاکستان ٹیم کو فالو کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔
یاد رہے کہ مکی آرتھر بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کے ٹیم ڈائریکٹر تھے، ورلڈکپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی نے غیر ملکی اسٹاف کو عہدوں سے فارغ کرکے اکیڈمی میں خدمات پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مکی آرتھر کو اپریل 2023 میں پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا، اس سے قبل 2016 سے 2019 تک پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے جس کے دوران پاکستان نے آئی سی سی کی ٹیسٹ ٹیم کی درجہ بندی میں نمبر ون پوزیشن حاصل کی اور 2017 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی۔