03 فروری ، 2024
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سب سے زیادہ خواتین امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔
پی ٹی آئی نے ملک بھر میں 754 امیدواروں میں سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 53 خواتین امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ دیے ہیں، یعنی پی ٹی آئی کی حمایت کے ساتھ میدان میں اترنے والے نمائندگان میں سے 7 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے اس کے مشہور انتخابی نشان، کرکٹ بیٹ کو چھین لیا جس کے بعد پارٹی کے امیدوار مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ آزاد حیثیت سے پارلیمانی الیکشن لڑیں گے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی سے ان کا انتخابی نشان 'بلا' چھینے جانے کے بعد اب پارٹی امیدوار مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ آزاد حیثیت سے پارلیمانی الیکشن لڑنے کے لیے میدان میں موجود ہیں۔
53 خواتین امیدواروں میں سے 28 قومی اسمبلی اور 25 صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
دیگر پارٹیوں میں خواتین امیدواروں کی تعداد:
پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والی استحکام پاکستان پارٹی نے 7 خواتین کو ٹکٹ دیے ہیں جس کا مطلب ہے کہ پارٹی کے کل امیدواروں میں سے 7.2 فیصد تعداد خواتین کی ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ نے 13 خواتین کو پارٹی ٹکٹس دیے ، یعنی ان کے کل نمائندوں میں سے 6.7 فیصد خواتین ہیں۔
دوسری جانب دیگر سیاسی جماعتوں میں خواتین کو پارٹی ٹکٹس دینے کا رجحان کم نظر آیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 35 خواتین کو پارٹی ٹکٹس دیے جن میں 11 قومی اسمبلی اور 24 صوبائی اسمبلی کی نشستیں شامل ہیں ، ان کے کل نمائندوں 779 میں سے 4.5 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بات کی جائے تو انہوں نے 28 خواتین کو ٹکٹس دیے جن میں سے 13 کو قومی اسمبلی اور 15 کو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابی میدان میں اتارا ، یعنی پارٹی کی طرف سے 668 امیدواروں میں سے صرف 4.2 فیصد خواتین ہیں۔
اس فہرست میں تحریک لبیک سب سے آخر میں ہے جس نے سب سے کم خواتین نمائندگان کو میدان میں اتارا، ٹی ایل پی نے 11 خواتین کو اسمبلیوں کے لیے امیدوار نامزد کیا ہے۔
تاہم انتخابات میں 11 ہزار 165 آزاد امیدواروں میں سے 513 خواتین امیدوار صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے ملک بھر سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہی ہے۔
مجموعی طور پر 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں 17 ہزار امیدوار مدمقابل ہیں جن میں سے صرف 839 خواتین ہیں جب کہ پاکستان کی آبادی کا 49 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔
پاکستان کا انتخابی قانون اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 5 فیصد پارٹی ٹکٹس خواتین کو دیں۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وضاحت کی کہ اس قانون کو کئی افراد غلط سمجھ بیٹھے۔
الیکشن کمیشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نگہت صدیق کا کہنا ہے کہ 5 فیصد کا حساب ایک سیاسی جماعت کی طرف سے خواتین کو قومی و صوبائی اسمبلیوں اور مقامی حکومتوں اور سینیٹ کے لیے کل ٹکٹوں کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔
سیاسی جماعت | قومی اسمبلی | پنجاب اسمبلی | سندھ اسمبلی | کے پی اسمبلی | بلوچستان اسمبلی | کُل خواتین امیدوار | کُل امیدوار | خواتین کیلئے کُل ٹکٹ کا % | |
تحریک انصاف | 28 | 16 | 5 | 2 | 2 | 53 | 754 | 7% | |
پیپلز پارٹی | 11 | 11 | 7 | 5 | 1 | 35 | 779 | 4.5% | |
مسلم لیگ (ن) | 13 | 3 | 6 | 5 | 1 | 28 | 668 | 4.2% | |
عوامی نیشنل پارٹی | 2 | 1 | 0 | 5 | 0 | 8 | 203 | 3.9% | |
جماعت اسلامی | 9 | 8 | 6 | 4 | 2 | 29 | 751 | 3.9% | |
ایم کیو ایم پاکستان | 9 | 0 | 4 | 0 | 0 | 13 | 193 | 6.7% | |
تحریک لبیک | 2 | 1 | 4 | 3 | 1 | 11 | 706 | 1.5% | |
استحکام پاکستان پارٹی | 4 | 2 | 1 | 0 | 0 | 7 | 97 | 2.5% |