03 فروری ، 2024
محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ 9 مئی کی مفصل رپورٹ حکومت کو جمع کرادی۔
ذرائع پنجاب حکومت قائمہ کمیٹی لا اینڈ آرڈر نے سانحہ 9 مئی کی رپورٹ کی توثیق کردی اور رپورٹ کو اب سرکاری دستاویزات کا باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا ہے، سانحے کی جامع رپورٹ 17 صفحات پرمشتمل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کا حملہ ریاست کےخلاف جنگ تھا، 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے ریاست پرحملہ کیا، یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرز پر تھا۔
رپورٹ کے متن میں بتایا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق 9 مئی کا منصوبہ پہلے سے تیار تھا، پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے کہنے پر ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا، قیادت کا ایجنڈا صرف ریاستی اداروں پر حملہ تھا۔
رپورٹ کے متن کے مطابق فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی پہلے سی کی گئی تھی، پی ٹی آئی کارکنوں نے جی ایچ کیوبلڈنگ، کور ہیڈکوارٹر، آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملہ کیا، ائیر بیس، شہدا کی یادگار اور اس سے منسک عمارتوں پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے دفاتر اورانسٹالیشن پر حملہ پلان کا حصہ تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سانحہ 9 مئی کی ذمہ دار ہے، سانحہ 9 مئی میں مرکزی قیادت کے ساتھ ساتھ مقامی قیادت بھی شامل تھی، پارٹی قیادت کے فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسایا گیا۔
رپورٹ میں ان لوگون کے نام دیے گئے ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔
رپورٹ میں حماد اظہر، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، غلام محی الدین، علی عباس، عندلیب عباس، میاں محمودالرشید، عمرسرفراز چیمہ، مراد راس، منصب اعوان، اعظم خان نیازی اور بجاش نیازی کے نام شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرکے ایک ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔