07 فروری ، 2024
پاکستان میں ووٹرز 8 فروری کو اپنی پسند کے امیدواروں کا انتخاب ووٹ کے ذریعے کریں گے۔
جمہوری حکومتوں کو انتخابات کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے اور پاکستان میں لوگوں کا فیصلہ کیا ہوگا، اس کا علم تو 8 فروری کے بعد ہو جائے گا۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ 2024 عالمی سطح پر انتخابات کا سال ہے۔
درحقیقت اس سال پاکستان سمیت کم از کم 64 ممالک میں انتخابات ہوں گے اور دنیا کی 49 فیصد آبادی حق رائے دہی کا استعمال کرے گی۔
تو دنیا کے چند ممالک میں انتخابات سے جڑے چند دلچسپ حقائق کو جانیں۔
ویسے تو اس بار پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد جمعرات کو ہو رہا ہے مگر دنیا کے زیادہ تر خطوں میں الیکشن کے لیے اتوار کو ترجیح دی جاتی ہے۔
البتہ امریکا وہ ملک ہے جہاں منگل کے دن انتخابات کرائے جاتے ہیں، اسی طرح کینیڈا میں پیر، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہفتہ اور برطانیہ میں جمعرات کا دن انتخابات کے لیے مخصوص ہے۔
فرانس اور سویڈن ایسے ممالک ہیں جہاں لوگوں کو انتخابات سے قبل خود کو رجسٹر کرانے کی فکر نہیں ہوتی۔
ان ممالک کی حکومتوں کی جانب سے خودکار طور پر اہل ووٹرز کو رجسٹر کر لیا جاتا ہے۔
فرانس میں جب کوئی فرد 18 سال کا ہوتا ہے تو اس کا نام ووٹنگ لسٹ میں شامل ہو جاتا ہے جبکہ سویڈن میں ووٹنگ کے اہل شہریوں کی فہرست تیار کرنے کے لیے ٹیکس ڈیٹا پر انحصار کیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا میں 18 سال سے زائد عمر کے ہر فرد پر قانون کے تحت وفاقی انتخابات میں ووٹ ڈالنا لازمی ہے۔
اسی طرح برازیل، میکسیکو، پیرو، سنگاپور اور تھائی لینڈ سمیت کم از کم 22 ممالک میں لازمی ووٹنگ کا قانون نافذ ہے۔
ان ممالک میں ان قوانین کا اطلاق ہمیشہ تو نہیں ہوتا مگر وہاں ووٹ نہ ڈالنے پر مختلف سزائیں ضرور دی جاسکتی ہیں۔
1988 سے برازیل میں ووٹ ڈالنے کے لیے اہل افراد کی کم از کم 16 سال ہے۔
اسی طرح آسٹریا، ارجنٹینا اور Nicaragua میں بھی 16 اور 17 سال کے نوجوان ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
انڈونیشیا اور سوڈان میں 17 سال کے نوجوان ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
جرمنی کی مخصوص ریاستوں میں 16 سال کے نوجوانوں کو بلدیاتی اور ریاستی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں 2014 میں ووٹنگ کے لیے اہل افراد کی کم از کم عمر 16 سال کی گئی تھی۔
2005 سے یورپی ملک ایسٹونیا میں لوگوں کو پولنگ اسٹیشنز کی لمبی قطاروں میں لگنے کی بجائے آن لائن ووٹ دینے کی سہولت حاصل ہے۔
وہاں 2023 کے پارلیمانی انتخابات میں 50 فیصد سے زائد افراد نے آن لائن ووٹنگ سسٹم کا فائدہ اٹھایا تھا۔
اس سسٹم کو مؤثر بنانے کے لیے ایسٹونیا میں ہر شہری کو اسکین ایبل شناختی کارڈ اور پن دیا جاتا ہے، جن کو ٹیکس فائلنگ، ووٹنگ اور دیگر کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں 2018 کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 51 فیصد سے زائد تھی جو بہت زیادہ مثالی نہیں۔
مگر کچھ ممالک جیسے سویڈن (80.3 فیصد)، جنوبی کوریا (76.7 فیصد) اور آئس لینڈ (75.8 فیصد) میں ووٹنگ کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
پاکستان میں تو اگر آپ کو اپنے حلقے میں کھڑے تمام امیدوار پسند نہیں تو گھر رہنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
مگر کچھ ممالک میں ایسے افراد کو دلچسپ طریقے سے پولنگ مرحلے کا حصہ بنایا جاتا ہے۔
کولمبیا، یونان، بھارت اور چند دیگر ممالک میں ووٹرز کو none of the above یا مندرجہ ذیل میں سے کوئی نہیں کا آپشن بھی بیلٹ پیپر پر دیا جاتا ہے، تاکہ انتخابی امیدواروں سے ناراض افراد اپنی بھڑاس اس کے ذریعے نکال سکیں۔
شمالی کورین انتخابات کو جمہوری کہنا کافی مشکل ہے کیونکہ وہاں شہریوں کے پاس اپنی پسند کا حق نہیں ہوتا۔
شمالی کوریا کی حکمران جماعت ووٹنگ سے قبل ہی کامیاب امیدواروں کا انتخاب کرلیتی ہے تو ووٹنگ کے دوران شہری ایک ڈبے میں ناموں کا ایک پرنٹ آؤٹ ڈال کر اپنی سپورٹ کا عندیہ دیتے ہیں۔
اس کے ساتھ ایک اور ڈبے کو امیدواروں کو مسترد کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
برطانیہ میں ایسا کوئی قانون نہیں جو بادشاہ چارلس سوئم کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکے۔
افریقی ملک گیمبیا میں شہری ماربل کو مختلف کلر کے ایسے ڈبوں میں ڈالتے ہیں جن پر امیدواروں کی تصاویر بنی ہوتی ہیں۔
ہر ڈبے میں ایک گھنٹی ہوتی ہے جو ماربل گرائے جانے پر بجتی ہے، اگر گھنٹی ایک سے زائد بار بجے تو عملے کو علم ہو جاتا ہے کہ کسی نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
نیوزی لینڈ میں میڈیا یا سوشل میڈیا کی کوریج انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوسکتی ہے تو الیکشن کے دن ہر قسم کی انتخابی کوریج شام 7 بجے سے قبل غیر قانونی ہوتی ہے۔
سیاسی جماعتوں کو حکام کی جانب سے اکثر سوشل میڈیا پیجز ان پبلش (unpublish) کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جو دن دنیا کے دیگر ممالک میں میڈیا کوریج کے حوالے سے مصروف ترین ہوتا ہے، وہ نیوزی لینڈ میڈیا کے لیے سست ترین ہوتا ہے۔
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں موجود امریکی خلا بازوں کو 1997 سے ووٹنگ کا حق حاصل ہے۔
ان خلا بازوں کو ای میل پر پی ڈی ایف کی شکل میں بیلٹ پیپر ملتا ہے جس پر وہ اپنی پسند کے امیدوار کا انتخاب کرکے اسے واپس زمین پر بھیج دیتے ہیں، جہاں انتخابی عملہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کرکے ان کے ووٹ کی ہارڈ کاپی بیلٹ باکس میں ڈال دیتا ہے۔