12 فروری ، 2024
اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعت کے بعد دو صوبائی اسمبلیوں کے 5 حلقوں اور قومی اسمبلی کے ایک حلقے کے انتخابی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی اور ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے انتخابی نتائج میں شکایات پر درخواستوں کی سماعت کی۔
ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔
اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے، اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلے مراحل میں تاخیر ہو گی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی عذر داریوں کی سماعت کے بعد پی بی 14 نصیرآباد اور پی بی 44 کوئٹہ کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پی پی 33گجرات، پی پی 126 جھنگ اور پی پی 128 جھنگ کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے بھی روک دیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن میں کہا کہ 8 فروری والا الیکشن ٹھیک کرایا گیا، 9 فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا ہے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا صرف نتائج روکنا کافی نہیں، جس آر او نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بابراعوان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا جس پر الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے آر او سے رپورٹ مانگ لی۔