18 فروری ، 2024
پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے کمشنر راولپنڈی کے بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ لیاقت علی چھٹہ کے الزامات کی تحقیقات سے پہلے، خود ان سے تحقیقات کی جانی چاہیيں کہ وہ 8 دن تک کس سے رابطے میں رہے اور کس سے ملاقاتیں کیں؟
انہوں نے کہا کہ یہ پورا ایک گروہ ہے جو ملک میں استحکام لانا ہی نہیں چاہتا۔
تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں نے میڈيا سے گفتگو میں کہا کہ ووٹ کی طاقت سے بانی پی ٹی آئی کو ایک بار پھر وزیراعظم بنائیں گے، کمشنر راولپنڈی نے اپنے ضمیر کی آواز پرلبیک کہا ہے، پی ٹی آئی کو اس کا مینڈیٹ واپس دیا جائے۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ انہيں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف کو اس کا حق دیا جائے۔
پیپلزپارٹی کی سینیئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کو اپنے الزامات کے ثبوت بھی دینے چاہیيں، بہت بڑے الزامات کی فوری طور پر تحقیقات ہونی چاہیيں۔
پیپلز پارٹی کی نو منتخب رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا پولنگ ڈے پر جو کچھ ہوا اس پر پیپلز پارٹی کو بھی تشویش ہے، ملک میں عدم استحکام نہيں چاہتے، حکومت سازی کیلئے آگے بڑھنا چاہیے۔
کمشنر راولپنڈی کے بیانات پر اپنے ردعمل میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے بیان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ نوٹس لیں اور ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائیں۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہم جدوجہد کررہے ہیں، الیکشن کمیشن میں ہماری درخواست موجود ہے، ان تمام جماعتوں کے ساتھ قانونی جنگ لڑرہے ہیں اور مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔