18 فروری ، 2024
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہیں، ان سے وزارتیں نہیں لیں گے، عوام کا فائدہ دیکھیں گے جبکہ صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری ہمارے امیدوار ہوں گے۔
ٹھٹہ میں جلسے سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھاکہ پچھلے چند مہینے پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم پاکستان بھر میں چلارہا تھا، چاروں صوبوں میں انتخابی مہم چلائی، عوام نے میرا ساتھ دیا، الیکشن جیتنے کے بعد فیصلہ کیا ٹھٹہ میں جشن منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کےلیے نہیں آپ کے لیے لڑا، کوئی ایسا سیاستدان ہو جو اپنے مسئلے پر نہیں عوام کے مسائل پر بات کرے، مہنگائی، بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے، تمام سیاست اور سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں، افسوس ہے باقی سیاستدان مجھ سے عمر میں بڑے ہیں لیکن اپنے لیے سوچتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں الیکشن پر احتجاج کررہی ہیں، اس ماحول میں ملک کیسے چلے گا؟
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ اگر یہی ماحول رہا تو پاکستان کو بحران سے کون نکالے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ تین قسم کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو دھاندلی کرکے بھی جیت نہیں سکتے، احتجاج کررہے ہیں، پیپلزپارٹی کےجیالوں کے ساتھ دھاندلی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی وہ جیت جاتے ہیں، ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے میرا جیالا جیتا لیکن فارم 45 میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار کو جتوایا گیا، میرے پاس ایسے بھی فارم 45 ہیں جس میں پیپلز پارٹی کا امیدوار جیت چکا ہے، پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے ملک بھر میں ہمارے امیدواروں کے شکایتیں جمع کریں گے، الیکشن کمیشن،اعلیٰ عدلیہ ہو یا پارلیمان کی کمیٹی کے سامنے پیش کریں گے، اگر وہاں ناکام رہے تو پھر آپ کے پاس آؤں گا اور احتجاج کا کہو گا۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ نظر آرہا ہے پاکستان جل رہا ہے، چاروں صوبوں میں آگ لگی ہوئی ہے، پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے آگ کو بجھانا ہے، پاکستان کھپے کا نعرا لگانا ہے، ہم نہ وزیر اعظم کی کرسی نہ وزارت چاہتے ہیں، عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کے رزلٹ کے مطابق مجھے حق نہیں کہ خود کو وزیراعظم کا امیدوار پیش کروں، اگر کسی کو وزیر اعظم کا ووٹ دیں گے تو بلوچستان سندھ کے سیلاب متاثرین کو حق دلوائیں گے، مجھے کہا گیا پہلے 3 سال ہمیں دیں، آخری 2 سال آپ لیں، میں نے منع کیا ایسے وزیر اعظم نہیں بنو ں گا، پاکستان کے عوام مجھے وزیر اعظم بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بچانے کا وقت آ گیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں اپنے لیے نہیں،عوا م کےلیے سوچیں، اگر ہم محنت کریں گے تو کوئی طاقت ہماری جمہوریت،وفاق کو نقصان نہیں پہنچاسکتی۔
سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ جو آج کل الزامات لگا رہے ہیں،ان کو کہتا ہوں کہ مجھے بھی شکایتیں ہیں، میں ان کو کہتا ہوں کہ متعلقہ فورم پر آئیں،مل بیٹھ کر بات کریں، ایک صاحب کہتے ہیں کہ لاڑکانہ میں وہ جیتے ہے میں نہیں جیتا، کونسی پولنگ اسٹیشن پردھاندلی کی شکایت ہے، الیکشن کے 4 دن بعد دھاندلی یاد آئی؟ کہتے ہیں ان کو دھاندلی کرکے ہرایا گیا، اگر فارم 45 ہے تو سامنے لاؤ، ثابت کرو اگلے دن آپ کا ضمنی الیکشن میں مقابلہ کروں گا دیکھا ہوں کیسے جیت سکتے ہو؟ ایک طرف اپنے آپ کو مولانا کہتے ہیں پھر ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا مذاق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے پیر صاحب ہیں جو کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، بتائیں کہاں ہوئی دھاندلی؟ جس کا میں ذکر کرہا ہوں ان کے والد کو شہید محترمہ بھٹو شکست دلواتی تھیں، ہم نے آپ کو 2 سے 3 بار شکست دلوائی، ایک الیکشن کا نام لو جو یہ جیتیں ہیں،
بلاول نے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ 2 سیٹیں جیتا ہوں، ایک چھوڑ دوں گا، چند مہینوں بعدالیکشن ہوگا آئیں اس پرمقابلہ کریں آپ کی کیا اوقات ہے؟ پیر صاحب بھی نسلوں سے الیکشن ہار رہے ہیں، الیکشن جیتنے اور جلسہ کرنے میں بہت بڑا فرق ہے، پیر صاحب کے بھائی نے مجھے کہا ہم آپ کے خلاف ہیں آخر میں ساتھ ہوجائیں گے، میں نے منع کیا اور مقابلہ کرکے شکست دلوائی۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہیں، ان سے وزارتیں نہیں لیں گے، عوام کا فائدہ دیکھیں گے، صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری ہمارے امیدوار ہوں گے، وہ عہدہ سنبھالنےکےبعدوفاق کو بچائیں گے، آگ بجھائیں گے۔
خیال رہےکہ خبر سامنے آئی تھی کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر مثبت پیشرفت سامنے ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔