24 فروری ، 2024
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر نے کہا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی انجری سے واپس آئے ہیں انہیں وقت دینا پڑے گا، وہ پروفیشنل بولر ہیں ان پر کپتانی کا کوئی دباؤ نہیں۔
عامر کا کہنا تھاکہ انٹرنیشنل کرکٹ کی کمی جب محسوس کرتا اگر میں کرکٹ نہیں کھیلتا، لیگز کرکٹ انجوائے کررہا ہوں اور بہت خوش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا نہیں سوچا، واپسی کا گرین سگنل مل رہا ہے یا نہیں اللہ بہتر جانتا ہے لیکن میرے ذہن میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بات نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عامر کا کہنا تھاکہ سلیکٹرز اپنی سلیکشن کا دائرہ صرف پی ایس ایل تک نہ محدود کریں۔
شاہین آفریدی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی انجری سے واپس آئے ہیں انہیں وقت دینا پڑے گا، پی ایس ایل کے میچزمیں ان کی پیس نظر آئی ہے، جب تک وہ لمبے اسپیل نہیں کریں گے ردھم نہیں آئے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ شاہین آفریدی کا ردھم چار اوور سے نہیں بلکہ لمبے اسپیل سے آئے گا، شاہین پروفیشنل بولر ہیں ان پر کپتانی کا کوئی دباؤ نہیں اور یہ تاثر غلط ہے کہ کپتانی کی وجہ سے ان کی بولنگ میں فرق پڑا ہے۔
عامر نے مزید کہا کہ لاہور قلندر راشد خان کو مس کررہے ہیں وہ ان کا اہم بولر تھا، حارث رؤف اپنی پرفارمنس کے حوالے سے خود جواب دیں گے، پی سی بی سے ان کا معاملہ چل رہا ہے کہ وہ خود بہتر بتاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ وکٹ لینے سے زیادہ اہم یہ ہوتا ہے کہ آپ کی ایک بال یا ایک اوور ہو لیکن وہ ٹیم کیلئے مؤثر ہو، اگر ٹیم کو اس وقت ڈاٹ بال کی ضرورت ہے تو میں ڈاٹ بال کروں، کھلاڑی سنچری بنائے اور ٹیم میچ یار جائے تو کیا فائدہ؟ بولر پانچ وکٹیں لے لیکن 50 رنز دے ڈالے تو کیا فائدہ؟ اس وجہ سے میری توجہ وکٹ پر نہیں ہوتی بلکہ میچ میں امپکٹ فل رول ادا کرنے پر ہوتی ہے۔
فاسٹ بولر کا کہنا تھاکہ پاکستان میں بہت تیز رفتار بولر آ رہے ہیں، کسی کی 145 کوئی 140 کی اسپیڈ سے بال کررہا ہے لیکن نوجوان فاسٹ بولرز میں اسمارٹ بولنگ کی کمی ہے، نوجوان بولرز کو نہیں معلوم ہوتا کہ کس وقت کس طرح بولنگ کرنی ہے اور یہ بولنگ جب آئے گی جب آپ ریڈ بال کرکٹ کھیلیں گے، ڈومیسٹک سطح پر ریڈ بال کرکٹ سے بولر بہت کچھ سیکھتا ہے۔