ہائیکورٹ نے عمران کی وکلا سے ملاقاتوں میں جیل اہلکاروں کوقریب کھڑا ہونے سے روک دیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور  وکلا کی ملاقاتوں کے دوران  جیل اہلکاروں کو قریب کھڑا ہونے سے روک دیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے یہ حکم شیر افضل مروت کی درخواست پر دیا۔

 شیر افضل مروت نے اعتراض اٹھایا تھا کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دوران 2 جیل اہلکار  زبردستی وہاں موجود ہوتے ہیں۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پچھلے 8 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سےکوئی ملاقات 2  فرشتوں کے بغیر نہیں ہوئی، ملاقات کے دوران ایک فرشتہ بانی پی ٹی آئی اور ایک ہمارے ساتھ موجود ہوتا ہے، وہ اہلکار ہماری تمام گفتگو  سنتے ہیں، قانون کے مطابق وکیل اور مؤکل کے درمیان بات چیت میں کوئی حائل نہیں ہوسکتا۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ عدالت نے اس ضمن میں جیل حکام کو طلب کیا اور دو احکامات جاری کیے، عدالت نے حکم دیا کہ  آئندہ  بانی پی ٹی آئی اور وکلا کی ملاقات کے دوران گفتگو کوئی نہیں سنےگا، عدالت  نے یہ بھی حکم دیا کہ  وکلا کے ساتھ باعزت طریقے سے پیش آیا جائے۔

شیرافضل مروت نےکہا کہ  جیل حکام کا مؤقف ہےکہ ہفتے میں صرف 2 ملاقاتیں ہوسکتی ہیں، عدالت نے جیل حکام کے اس مؤقف کو مسترد کردیا، عدالت نے پیر سے ہفتے تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانےکا حکم دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دنوں میں ہمیں بہت تکلیف ہوئی، ہمارے کاغذات لے لیے جاتے تھے، بہت ساری اہم معلومات خان صاحب تک نہیں پہنچنے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ  سپریم کورٹ میں ہم نے انتخابات سے متعلق پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین کیس دائرکیا ہے، توقع رکھتے ہیں ہمیں انصاف ملےگا، اگرفل کورٹ بنادیا جائےتو بہتر ہوگا، عدالت عظمٰی کے بعدکوئی فورم نہیں، پوری قوم کی امیدیں سپریم کورٹ سے ہیں، مینڈیٹ پر جوڈاکہ  ڈالا ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ  سپریم کورٹ اس کو واپس کرے گی۔

مزید خبریں :