برلن فلم فیسٹیول: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر اسرائیلی ہدایتکارکو قتل کی دھمکیاں

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

برلن فلم فیسٹیول میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر اسرائیلی ہدایت کار  اور صحافی یوول ابراہم کو  جان سے مارنےکی دھمکیاں ملنے لگیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق  اسرائیلی ہدایت کار  اور  صحافی  یوول ابراہم  اور  ان کے فلسطینی شریک ہدایت کار باسل ادرا کو  فلم "نو آدر لینڈ" کے لیے بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ ملا تھا۔

"نو آدر لینڈ" میں اسرائیلی حکام کی جانب  سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو ان کے مکانات سے  بے دخلی اور  ان کے گھروں کی مسماری کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔

ایوارڈ وصول کرتے وقت اپنی تقریر میں  یوول ابراہم نے اسرائیلی حکام کی جانب سے خود کے اور اپنے فلسطینی ساتھی باسل ادرا کے درمیان روا رکھےگئے  امتیازی سلوک پر بات کی  جو کہ ان سے صرف 30 منٹ کی دوری پر رہتے ہیں۔

  یوول ابراہم کا کہنا تھا کہ میں سول قانون کے ماتحت رہتا ہوں جب کہ باسل  فوجی قانون کے ماتحت ہے، مجھے ووٹ کا حق ہے جب کہ یہ حق باسل کو نہیں، مجھے پوری آزادی ہے کہ میں اس سرزمین پر جہاں چاہے جاسکتا ہوں جب کہ باسل لاکھوں فلسطینیوں کی طرح مقبوضہ مغربی کنارے میں محصور ہے۔

اسرائیلی ہدایت کار  اور صحافی یوول ابراہم نے مزید کہا کہ ہمیں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنا چاہیے، ہمیں قبضے کے خاتمے کے سیاسی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہود دشمنی کا غلط استعمال نا صرف اسرائیل کے فلسطینی ناقدین کو  خاموش کرنےکے لیےکیا جارہا ہے بلکہ مجھ جیسے اسرائیلیوں کو بھی خاموش کرنےکے لیے کیا جا رہا ہے جو  جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔

 یوول ابراہم کی تقریر شدت پسند یہودیوں اور صیہونیت کے حامی بعض جرمن حکام کو پسند نہیں آئی۔ 

برلن کے میئر  اور جرمنی میں اسرائیل کے سفیر سمیت اعلیٰ سطحی جرمن اہلکاروں اور اسرائیلی حکام کی جانب سے ابراہم کی تقریروں پر  یہود دشمنی کے الزامات لگائےگئے ہیں۔

ردعمل میں  یوول ابراہم کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملنے لگیں اور انہیں برلن فلم فیسٹول سےواپسی کی پرواز بھی منسوخ کرنی پڑگئی۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ابراہم کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں ان کے رشتہ داروں کےگھر میں انتہاپسند اسرائیلی جتھے نے دھاوا بول دیا، انہوں نے میرے رشتہ داروں کو ڈرایا دھمکایا  اور ان سے میرا پتہ پوچھتے رہے، اس کے باعث میرے رشتہ داروں کو راتوں رات گھر چھوڑ کر محفوظ جگہ منتقل ہونا پڑا۔

مزید خبریں :