خواہش ہے اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے ایسا نہ کروں: فضل الرحمان

یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے ، عوام کی نمائندہ نہیں ہے، حکمران صرف جسموں پر حکومت کریں گے ، قوم اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتی: سربراہ جے یو آئی— فوٹو:فائل
یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے ، عوام کی نمائندہ نہیں ہے، حکمران صرف جسموں پر حکومت کریں گے ، قوم اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتی: سربراہ جے یو آئی— فوٹو:فائل

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صدارتی انتخاب  کے حوالے سے کہا ہے کہ میری خواہش ہے محمود اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے ایسا نہ کروں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جہاں اپوزیشن کی نشستیں ہونگیں ہم وہیں بیٹھیں گے، حماس کی قیادت سےملوں گا تو بین الاقوامی طاقتیں توناراض ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ جنہیں پتہ تھا میں ان کے مقابلےمیں صدارتی امیدواربنوں گا انہوں نےتجوریوں کےمنہ کھولے، میری خواہش ہے محمود اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہےکہ ایسا نہ کروں، سیاست دانوں کو اپنی کمٹمنٹ رکھنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی سے متعلق جو مؤقف تھا وہ اب بھی ہے، ہم چاہتے ہیں ایسا ماحول بنے کے اختلافات دور ہو سکیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ہی تقسیم کی ہے، کسی کو ایک جگہ اور کسی کو دوسری جگہ ایڈجسٹ کیا گیا، الیکشن پر جمعیت کا مؤقف وضاحت سے سامنے آیا، ہم نے الیکشن کے نتائج کو مسترد کیا ہے، وقت کے ساتھ جو شواہد سامنے آ رہے ہیں وہ ہمارے مؤقف کی تصدیق کر رہے ہیں، سمجھتے ہیں 2024 کے انتخابات میں 2018 میں دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے، عوامی نمائندہ نہیں، اس پارلیمنٹ میں کچھ لوگ خود کو حکمران کہلائیں گے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے، کچھ لوگ حکمران کہلائیں گےجو قوم پر حکومت کریں گے لیکن دلوں پر نہیں، ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا نہیں کہ کسی کو منالیں گے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھاکہ ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا نہیں، ان حکمرانوں نے اقتدار کو طاقت سمجھ لیا، پیسے کی بنیاد پر سندھ اور بلوچستان اسمبلی خریدی گئی، ابھی تک گرینڈ الائنس کی فضا نہیں ہے، پی پی، ن لیگ کو 2018 والا مینڈیٹ ملا پھرتب دھاندلی کیوں تھی اب کیوں نہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جو آیا ہے اس کا احترام کیا ہے، ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے ، احتجاج کریں گے۔ 

خیال رہے کہ ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے حکومتی اتحاد کی طرف سے آصف زرداری اور اپوزیشن کی جانب سے محمود اچکزئی مدمقابل ہوں گے۔

9 مارچ کو صدارتی انتخاب کیلئے ملکی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوگی۔

محمود خان اچکزئی نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی اور صدارتی انتخاب کیلئے حمایت مانگی تھی۔

مزید خبریں :