04 مارچ ، 2024
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل اور دیگر درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
الیکشن کمیشن نے 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےقبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے انتخابی نشان کے باوجود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور سنی اتحادکونسل نے تصدیق کی کہ ان کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں واضح ہےجوسیاسی جماعتیں نشستیں جیت کرآئیں گی وہ مخصوص نشستوں کی مستحق ہوں گی، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ فہرست میں نہ تبدیلی کی جاسکتی ہے نہ مدت مکمل ہونے پر نئی جمع کرائی جاسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں مزید کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے فیصلہ دیاکہ جماعتیں مقررہ مدت میں فہرست جمع کرائیں جس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، آئین میں واضح ہے نشست انتقال، استعفی یا نااہلی کے باعث خالی ہو تو فہرست میں موجود اگلا شخص اس کی جگہ لےسکتاہے، آئین میں درج ہےکہ اگر فہرست مکمل ہوجائے تو نیا نام جمع کرایا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی۔