04 مارچ ، 2024
امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے انہیں الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا۔
امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتہائی اہم آئینی فیصلہ سنا دیا ہے جس کے تحت امریکی ریاستیں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی امیدوار بننے سے نہیں روک سکتیں، اس طرح نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ لینےکے لیے ٹرمپ کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے سرفہرست امیدوار ہیں۔
سپریم کورٹ کے تمام ججوں نے متفقہ طور پر ریاست کولوراڈو کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں ٹرمپ کو ریپبلکن پارٹی کے ریاستی الیکشن میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا۔
20 دسمبر 2023 کو ریاست کولوراڈو نے ٹرمپ پر پابندی عائد کردی تھی جس کے تحت وہ اپنی ریپبلکن پارٹی میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔ یہ انتخاب کل 5 مارچ 2024 کو ہونا ہے جس میں اب کولوراڈو کے ریپبلکنز فیصلہ کریں گے کہ ٹرمپ ان کی پارٹی کی جانب سے آئندہ صدارتی الیکشن میں امیدوار ہوں گے یا نہیں۔
بعد ازاں 2 دیگر امریکی ریاستوں الی نوائے اور مین نے بھی ٹرمپ پر یہی پابندی عائد کردی تھی۔
ٹرمپ کو کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونےکی وجہ سے صدارتی امیدوار بننے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
ٹرمپ پر انتخابی پابندی کے لیے امریکی آئین کی انسداد بغاوت شق کا حوالہ دیا گیا تھا، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہےکہ اس شق کا اطلاق صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے، انفرادی ریاستیں 14 ویں ترمیم کی شق 3 کو استعمال نہیں کر سکتیں۔
تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا کیپیٹل ہل حملے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار باغیانہ تھا یا نہیں۔
امریکی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ تینوں ریاستوں پر بھی لاگو ہوگا۔
امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کی جیت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے فوری بعد ای میل پیغام بھی جاری کیا جس میں اپنے حامیوں سے الیکشن مہم کے لیے چندے کی اپیل کی گئی تھی۔