Time 23 دسمبر ، 2023
دنیا

امریکی عدالت کا ٹرمپ کے استثنیٰ سے متعلق کیس کی تیز تر سماعت سے انکار

ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے سرفہرست صدارتی امیدوار ہیں تاہم ان پر اگست میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے— فوٹو: فائل
ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے سرفہرست صدارتی امیدوار ہیں تاہم ان پر اگست میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے— فوٹو: فائل

امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کومبینہ طورپر حاصل استثنیٰ سے متعلق مقدمے کی تیز تر سماعت سے انکار کردیا۔

عدالتی انکار کے بعد 2020 کے الیکشن میں سابق صدر کی مبینہ مداخلت کا مقدمہ التوا کا شکار ہوگیا۔

اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ فیڈرل کورٹ آف اپیلز کو نظرانداز کرتے ہوئے، استثنی سے متعلق مقدمے کو ترجیحی بنیاد پر نمٹائے تاہم امریکا کی اعلیٰ ترین عدالت نے یہ درخواست بغیروجہ بتائے مسترد کردی۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیہ چُٹکن نے یکم دسمبر کو فیصلے میں واضح کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنیٰ حاصل نہیں۔

ٹرمپ کے وکلا نے عدالتی فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیلز میں درخواست دائر کی تھی جبکہ اسپیشل کونسل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ معاملے میں مداخلت کرے اور مقدمے کی خود سماعت کرے۔

اسمتھ کی درخواست مسترد ہونے کے سبب اب کورٹ آف اپیل ہی مقدمے کی سماعت کرے گا۔

ٹرمپ کے وکلا چاہتے ہیں کہ معاملہ نومبر2024 کے صدارتی انتخابات کے بعد تک ملتوی ہوجائے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور صدر حاصل اختیارات کے سبب استثنیٰ حاصل ہے۔

ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے سرفہرست صدارتی امیدوار ہیں تاہم ان پر اگست میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج پلٹنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے 6 جنوری کو کیپیٹل پر حملے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

مزید خبریں :