07 مارچ ، 2024
اولمپیئن جیولین تھرور ارشد ندیم نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں 7 ، 8 برسوں سے عالمی معیار کی جیولین نہیں ملی۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ انٹر نیشنل اسٹینڈرڈ کی جیولین کا ہونا بہت ضروری ہے اس سے کھیل میں بہتری آتی ہے اور ٹریننگ میں یکسانیت رہتی ہے کیونکہ اگر آپ مقامی جیولین سے ٹریننگ کریں گے اور باہر جا کر انٹر نیشنل جیولین سے مقابلے میں شرکت کریں گے تو اس سے کارکردگی میں فرق آتا ہے ۔
ارشد ندیم نے انکشاف کیا کہ انہیں 7 ، 8 برسوں سے عالمی معیار کی جیولین نہیں ملی جو ایک ورلڈ لیول کی جیولین تھی وہ اب جواب دے چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پیرس اولمپکس کے لیے مقامی جیولین کے ساتھ ٹریننگ کر رہا ہوں، لوکل اور غیر معیاری جیولین سے انجری کا خطرہ ہے، میں بائیں گھٹنے اور دائیں کہنی کے بعد گزشتہ ماہ دائیں گھٹنے کی سرجری کرا چکا ہوں ۔
ارشد ندیم کا کہنا تھاکہ ورلڈ لیول کی جیولین 7 سے 8 لاکھ روپے کی آتی ہے، عالمی مقابلوں کے لیے کم از کم 5 ، 6 جیولین ہونی چاہئیں، لوکل جیولین ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے میں آتی ہیں لیکن ان کا معیار اچھا نہیں ہوتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری اور نیرج چوپڑا کی ٹریننگ میں زمین آسمان کا فرق ہے، مجھے ٹریننگ کے لیے گراؤنڈ میسر نہیں ہوتا ، کبھی کوئی ایونٹ ہوتا ہے کبھی کوئی، میں تسلسل کے ساتھ ٹریننگ نہیں کر پاتا ، مجھے گراؤنڈز تبدیل کرنا پڑ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ ماہ کرائی جانے والی سرجری کے بعد میں نے ری ہیب کے ساتھ ٹریننگ بھی شروع کر دی ہے ایک ماہ تک مکمل ردہم میں آجاؤں گا، میرا حالیہ ٹارگٹ پیرس اولمپکس ہے جس کیلئے ہم نے دوسری مرتبہ کوالیفائی کیا ہے، اولمپکس سے پہلے تیاری کے لیے ایک دو ایونٹس مل جائیں گے اور بھرپور تیاری مل جائے گی جب کہ ٹریننگ کے لیے ساؤتھ افریقہ بھی جا رہا ہوں ۔