فیکٹ چیک: نو منتخب ممبر قومی اسمبلی کو کتنی تنخواہ ملے گی؟

قومی اسمبلی میں ہر رکن کو ماہانہ 1 لاکھ 88 ہزار روپے سے زائد ملیں گے جس میں بنیادی تنخواہ اور مراعات شامل ہیں۔

فیس بک پر ایک طویل متن گردش کر رہا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہر نو منتخب رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 1 لاکھ 88 ہزار روپے ہوگی، سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر یہ دعویٰ درست ہے۔

دعویٰ سچ ہے۔

دعویٰ

28 فروری کو فیس بک پر ایک صارف نے لکھا کہ ”قومی اسمبلی کے نو منتخب ارکان کی تنخواہیں اور مراعات کیا ہوں گی؟“

اس کے بعد پوسٹ میں ہر ایم این اے کی ماہانہ تنخواہ اور الاؤنسز کا بریک ڈاؤن بھی فراہم کیا گیا۔

فیس بک پوسٹ میں بتایا گیا کہ ”ایک ایم این اے 1 لاکھ 50 ہزار روپے بنیادی تنخواہ، 38 ہزار روپے اضافی الاؤنس وصول کرتا ہے، جس میں ٹیلی فون کا الاؤنس، 8 ہزار روپے آفس الاؤنس، 15 ہزار روپے کا ایڈہاک ریلیف اور 5 ہزار روپے کا اضافی الاؤنس شامل ہے۔“

فیس بک پوسٹ کو اب تک 16 بار شیئر کیا گیا ہے اور 40 بار لائک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کے دعوے واٹس ایپ پر بھی گردش کرتے رہے، جہاں سوشل میڈیا صارفین نے ایک ایم این اے کو ملنے والی تنخواہ کی صداقت کے بارے میں دریافت کیا۔

حقیقت

قومی اسمبلی نے تصدیق کی کہ ایوان زیریں کے ہر ایم این اے کو 1 لاکھ 88 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ملیں گے جس میں بنیادی تنخواہ اور مراعات شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کی کیش اینڈ اکاؤنٹس برانچ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ممبران پارلیمنٹ (تنخواہوں اور الاؤنسز) ایکٹ 1974 میں ہر رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ کی تقسیم دی گئی ہے، جس کا تازہ ترین ورژن قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر عوامی سطح پر دستیاب ہے۔

ایکٹ میں آخری بار جولائی 2021 میں ترمیم کی گئی تھی۔

فیکٹ چیک: نو منتخب ممبر قومی اسمبلی کو کتنی تنخواہ ملے گی؟

ٹیبل

صرف یہی نہیں بلکہ ہر ایم این اے کو اضافی الاؤنس بھی الاٹ کیے جاتے ہیں، جیسے کہ ضرورت پڑنے پر سفر اور میڈیکل کے لیے۔

قومی اسمبلی کے ہر اجلاس میں شرکت کے لیے سفری اور یومیہ الاؤنس درج ذیل ہے۔

• یومیہ الاؤنس (خصوصی) روپے 4 ہزار 800 روپے یومیہ

• یومیہ الاؤنس (عام) 2 ہزار 800 روپے یومیہ

• کنوینس الاؤنس 2 ہزار روپے یومیہ

ہاؤسنگ الاؤنس روپے 2 ہزار روپے یومیہ

رقم قومی اسمبلی کے سیشن سے تین دن پہلے اور تین دن بعد کےلئے دی جاتی ہے۔

اگر ایک ایم این اے سفر کر رہا ہے تو ٹرانسپورٹ کے طریقہ کار کے مطابق ایک اضافی رقم فراہم کی جاتی ہے:

فضائی سفر- بزنس کلاس کے ذریعے 150 روپے فی کلومیٹر

بذریعہ سڑک - 10 روپے فی کلومیٹر

ریل کے ذریعے - ایک ایئر کنڈیشنڈ کلاس کرایہ اور ایک [سیکنڈ] کلاس کرایہ کے برابر رقم

حکومت ہر ایم این اے کو ”مفت سفر“ کے واؤچر بھی فراہم کرتی ہے، جس سے قانون ساز کسی بھی پاکستانی ایئر لائن یا پاکستان ریلوے کا استعمال کر سکتے ہیں:

3 لاکھ روپے کے سفری واؤچرز یا سالانہ 90 ہزار روپے نقد الاؤنس

سالانہ 25 بزنس کلاس ریٹرن ہوائی ٹکٹ

مزید برآں، ریاست ہر ایم این اے کو ان کی رہائش گاہ پر مفت میں ٹیلی فون لگانے کی پیشکش بھی کرتی ہے۔

آخر میں، ہر رکن پارلیمنٹ کو اس کے طبی اخراجات کے لیے معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔

اضافی رپورٹنگ: فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔