16 مارچ ، 2024
پاکستان کے نئے تعینات کیے گئے وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ X، جو کہ پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، کی سروسز کو بندش کا سامنا نہیں ہے اور اس کی سروسز صارفین کے لیے قابل رسائی ہیں۔
یہ دعویٰ غلط اور بغیر ثبوت کے ہے۔
13 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران جب وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ سے پوچھا گیا کہ X کی سروسز پاکستان میں کیوں معطل ہیں تو اس پر عطاء اللہ تارڑ نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دعوی کیا کہ”ٹوئٹر [X] چل رہا ہے، ٹوئٹر پر ٹویٹس بھی چل رہے ہیں۔ اگر بندش کا کوئی [آفیشل] نوٹیفیکیشن ہے تو آپ میرے علم میں لے آئیں تو اس پر پھر بات چیت کر لیتے ہیں۔“
یہ پریس کانفرنس تمام مقامی سرکاری اور نجی ٹیلی ویژن چینلز پر نشر کی گئی۔
دعویٰ غلط ہے۔
بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انٹرنیٹ پر مختلف ویب سائٹس تک رسائی میں دشواری اور پابندیوں کا جائزہ لینے والے اداروں کا کہنا ہے 17 فروری سے X کی سروسز پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہیں۔
اٹلی میں ایک عالمی نیٹ ورک، Open Observatory of Network Interference (OONI) جو انٹرنیٹ سنسرشپ کو رپورٹ کرتا ہے، نے جیو فیکٹ چیک کو ای میل کے ذریعے بتایا کہ ایکس 17فروری سے پاکستان میں متعدد نیٹ ورکس پر ناقابل رسائی ہے۔
OONI کی کمیونٹی کوآرڈینیٹر ElizavetaYachmeneva نے اپنی تنظیم کا تازہ ترین ڈیٹا بھی شیئر کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی صارفین 17 فروری سے X تک رسائی میں پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں اور X سروسز تک رسائی اب تک بحال نہیں ہوئی۔
اسی بات کی تصدیق اسلام آباد میں موجود ریسرچ تھنک ٹینک (Bytes for All (B4A اور کراچی میں قائم سول سوسائٹی کی ایک تنظیم Bolo Bhi نے بھی کی جو کہ ڈیجیٹل حقوق کی وکالت کرتی ہے۔
بائٹس فار آل نے جیو فیکٹ چیک سے میسجز کے ذریعےبات کرتے ہوئے کہا ہے کہ” X کی سروسز پاکستان میں معطل ہیں اور Virtual Private Networks (VPNs) کے بغیر X تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ “
انہوں نے اپنے تازہ ترین Web Connectivity Test, کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں بتایا گیا کہ ملک میں X (Twitter) کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
جب کہ بولو بھی کی فریحہ عزیز نے بتا یا کہ (X) VPN کے بغیر کام نہیں کر رہا ہے۔
اضافی رپورٹنگ: ثمن امجد
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔