فیکٹ چیک: وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کرنے والی ٹیچر کو نوکری سے نکال دیا گیا؟

سرکاری اسکول کی استاد ثمینہ شاہد، جن کی سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہوئی تھی، نے خود جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی ہے کہ انہیں ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا ہے۔

فیس بک، X (ٹوئٹر) اور ٹک ٹاک پر وائرل پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے لاہور میں گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری گرلز اسکول کے دورے کے دوران ایک خاتون استاد کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہمراہ آنے والے مرد سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی سے طالبات کے کنفیوز ہونےکا اظہار کرنے پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔

دعویٰ غلط ہے۔ اسکول ٹیچرکو نوکری سے برطرف نہیں کیا گیا ہے۔

دعویٰ

10 مارچ کو ایک صارف نے X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ”بریکنگ نیوز: مریم میڈم بچیاں کنفیوز ہو جاتی ہیں کہنے والی ٹیچر کو سرکاری ملازمت سے فارغ کردیا گیا..!!“

اس آرٹیکل کے لکھے جانے تک اس پوسٹ کو پانچ لاکھ بار دیکھا، 12 ہزار مرتبہ لائک اور سات ہزار دفعہ ری پوسٹ کیا گیا ہے۔

فیکٹ چیک: وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کرنے والی ٹیچر کو نوکری سے نکال دیا گیا؟

متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے لاہور میں ایک گرلز ہائی اسکول کا دورے کی تصاویر شیئر کی گئیں۔ ایک ویڈیو میں اسکول کے دورے کے دوران مریم نواز شریف کو کلاس روم میں طالب علموں سے بات کرتے ہوئے اس کے تعلیمی معیار کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب ایک ٹیچر نے مریم نواز سے کہا کہ یہ بچیاں (طالبات) اتنے مردوں کو دیکھ کر” کنفیوز“ ہو جاتی ہیں جو کہ وزیر اعلی کے ہمراہ سکیورٹی کے لیے موجود تھے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس دورے کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ پر الزام لگایا کہ انہوں نے اس ٹیچر کو نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔

اسی طرح کی پوسٹس یہاں اور یہاں شیئر کی گئیں۔

حقیقت:

سرکاری اسکول کی ٹیچر ثمینہ شاہد جن کی تصویر وائرل ہوئی تھی، نے خود جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا ہے۔ ان کے بیان کی مزید تصدیق دیگر سرکاری اہلکاروں نے کی ہے، جو اس پیش رفت سے واقف ہیں۔

ثمینہ شاہد درحقیقت لاہور کے گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری گرلز اسکول کی پرنسپل ہیں، نہ کہ صرف ایک ٹیچر ہیں جیسا کہ آن لائن دعویٰ کیا گیا ہے۔

ثمینہ شاہد نے 15 مارچ کو فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایاکہ ”یہ [سوشل میڈیا پوسٹس] غلط ہیں، جو سوشل میڈیا نے پھیلائی ہوئی ہے، کسی ٹیچر پر کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں ہوا اور یہ سب جھوٹ ہے، میرا نام ثمینہ شاہد ہے اور وہ (ٹیچر) میں ہی تھی اور میں اس وقت اپنی سیٹ پر ہوں۔“

مزید برآں، لاہور کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پرویز اختر نے بھی کہا کہ اسکول کے کسی استاد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔

عظمیٰ زاہد بخاری نے جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے بتایا کہ ”وزیراعلیٰ پنجاب کے گورنمنٹ پائلٹ گرلز ہائی اسکول لاہور کے دورے کے بعد اسکول انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی تدریسی یا غیر تدریسی عملے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔“

اضافی رپورٹنگ: ثمن امجد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔