25 مارچ ، 2024
مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری قرار داد پر عمل درآمد کیلئے اسرائیل کو پابند کرے۔
حماس ترجمان باسم نعیم نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قرارداد کا خیرمقدم کیا اور اسے اہم قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری قرارداد پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل پر کس طرح زور ڈالتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے یرغمالیوں کی بات کی جاتی ہے تو اس میں ان 7 ہزار سے زائد فلسطینیوں کا ذکر نہیں ہوتا جو اسرائیل کی قید میں ہیں۔
باسم نعیم نے کہا کہ اسرائیل نے 7 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو اغوا کیا ہوا ہے اور ہم ان سب کو یرغمالی تصور کرتے ہیں، اگر یرغمالیوں کی رہائی کی بات ہوتی ہے تو اسے دونوں جانب لاگو کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے لیکن یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو پابند کرے اور اس کے حوالے سے دوہرے معیار کو ختم کرے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی ہے۔
فوری جنگ بندی کی قراردادسلامتی کونسل کے10 رکن ممالک نے پیش کی۔
قرارداد پیش کرنے والے ممالک میں الجزائر، جاپان، ایکواڈور ، سوئٹزرلینڈ، جنوبی کوریا، مالٹا اور دیگر ممالک شامل تھے۔
سلامتی کونسل کے15میں سے 14 ارکان نےقراردادکی حمایت کی جب کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔ ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرا دیا۔