اسد قیصر نے اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد کی حمایت کو عمران خان کی حمایت سے مشروط نہیں کیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر نے 15 مارچ کو قومی اسمبلی میں یہ بیانات نہیں دیئے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اپنی پوسٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ سیاست دان اسد قیصر نے 15 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپنی تقریر میں کہا کہ وہ اس وقت تک فلسطین پر اسرائیلی جنگ کے خلاف مذمتی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے جب تک سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں قرارداد منظور نہیں ہو جاتی۔

دعویٰ جھوٹا ہے، اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

دعویٰ

15 مارچ کو ایک X (سابقہ ٹوئٹر) صارف نے لکھا کہ اسد قیصر نے کہا ہے” جس پارلیمنٹ میں عمران خان کے لئے قرارداد پاس نہیں ہوسکتا وہاں فلسطین کے لئے بھی قرارداد پاس ہونے نہیں دینگے ۔ اسد قیصر

فلسطین کے لئے قرارداد پاس کرکے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ اسد قیصر

فلسطین کو سپورٹ کرنے کا مقصد یورپی یونین کو ناراض کرنا ہے۔ اسد قیصر

اسرائیل اور فلسطین کے مسئلہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ اسد قیصر

اگر کوئی فلسطین کے لئے قرارداد پاس کرنا چاہتا ہے تو کریں ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں۔ اسد قیصر

اس آرٹیکل کے لکھے جانے تک اس پوسٹ کو تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار مرتبہ دیکھا اور 1000 سے زائد مرتبہ شیئر اور لائک کیا گیا۔

اسد قیصر نے اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد کی حمایت کو عمران خان کی حمایت سے مشروط نہیں کیا

اس طرح کے دعوے ٹک ٹاک اور فیس بک پر یہاں، یہاں اور یہاں بھی پوسٹ کیے گئے۔

حقیقت

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر نے 15 مارچ کو مذکورہ بالا ریمارکس دیئے تھے۔

اسدقیصر کی اس دن قومی اسمبلی میں کی گئی مکمل تقریر کی فوٹیج پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے یوٹیوب چینل پر دستیاب ہے۔

اس دن قومی اسمبلی کی کارروائی 70 منٹ تک نشر کی گئی، اجلاس کے دوران اسد قیصر نے دو مرتبہ کھڑے ہو کر بات کی۔

سب سے پہلے جب پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے اسرائیل کے خلاف قرارداد پیش کی جا رہی تھی تو اسدقیصر نے تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو اسرائیل کی جارحیت کے خلاف مشترکہ قرارداد پاس کرنی چاہیے۔

دوسری بار اسد قیصر نے بات کی جب وزیر قانون نے قومی اسمبلی میں7 آرڈیننس پیش کیے، جس کے جواب میں اسد قیصر نے حکومت کو ایوان زیریں کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کرنے اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب خان کو جلد بازی میں قانون سازی کے حوالے سے بات نہ کرنے دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اضافی رپورٹنگ: ثمن امجد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔