27 مارچ ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خفیہ اداروں کے عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق خط پر فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے اس سلسلے میں اٹارنی جنرل منصور عثمان سے مشاورت بھی کی جس کے بعد فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس کچھ دیر میں ہوگا۔
دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز کے خط کا معاملہ سنجیدہ ہے جس کی تحقیق ہونی چاہیے۔
عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مداخلت پر خط
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟
ہائیکورٹ بارز کا تحقیقات کا مطالبہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے الزام پر اسلام آباد ،لاہور، پشاور اور سندھ ہائیکورٹ بار ججز کی حمایت میں سامنے آگئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر 4 بار ایسوسی ایشنز نے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے اورچیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے کے معاملے پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس دوران بار ایسوسی ایشن نے عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق عدلیہ کی آزادی پر حرف آنا نظام عدل، انصاف اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے، آئین و قانون کی عملداری، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کا جائزہ لیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ بار نے ججز کےخط پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کی اوپن کورٹ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
سپریم کورٹ میں آئینی درخواست میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی جس میں ہائیکورٹ ججز کے خط پر سپریم کورٹ کا بااختیار کمیشن بنا کر انکوائری کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط ایک طے شدہ منصوبہ لگتا ہے اور سپریم جوڈیشل کونسل ایسے تنازعات کی تحقیقات کا ادارہ نہیں ہے۔