27 مارچ ، 2024
قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے سابق کپتان بابراعظم کا نام ایک بار پھر گردش ہونے کے بعد سابق کپتان شاہد آفریدی اپنے داماد اور قومی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہین آفریدی کے حق میں بول پڑے۔
شاہد آفریدی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب چہرے تبدیل ہوتے ہیں تو نظام بھی تبدیل ہوجاتا ہے، اگر بندہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کرے گا سب سے الگ ہوگا، نیا آنے والا سمجھتا ہے جس نے پہلے کام کیا اس نے غلط کام کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں شاہد آفریدی کپتان کی تبدیلی کے حوالے سے کیے گئے سوال پر اپنے دامام شاہین شاہ آفریدی کی حق میں بول پڑے۔
انہوں نے کہا کہ جس کو کپتانی دی اس کو وقت بھی دیں، کپتان بنانے کا جو فیصلہ پہلے کیا گیا تھا یا تو وہ غلط تھا یا اب جو ہوگا وہ غلط ہوگا۔
اس کے علاوہ شاہد آفریدی نے کہا کہ کاکول میں ٹرینگ کیمپ کا تجربہ ان کا بھی اچھا رہا ہے، وہاں ٹریننگ سے فٹنس میں فرق پڑتا ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں جو منتخب نہ ہوئے انہیں کاکول میں مزید ٹریننگ کرائیں۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کو با اختیار بنانے کا فیصلہ اچھا ہے، ان کے خیال میں سلیکشن کمیٹی کا ایک سربراہ ہونا چاہیے تھا، سلیکشن کمیٹی کا سربراہ نہ ہونے سے فیصلہ کرنے میں مشکل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ محمد عامر اور عماد وسیم کا پہلے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ غلط تھا، دونوں کی کرکٹ باقی ہے، کرکٹ کھیلنے کا مزا پاکستان ٹیم میں آتا ہے، دونوں باصلاحیت ہیں ان کو ڈومیسٹک کرکٹ کا بھی حصہ بننا پڑے گا دونوں کواپنی فٹنس دیکھانی پڑے گی۔
پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کوچز ہونے چاہیے لیکن پاکستانی کوچز کا نام بھی سامنے رکھا جائے،غیر ملکی کوچ اوپر بیٹھیں اور کام پاکستانی کوچز سے لیں تو بہتر ہوگا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تنقید کا جواب بھی میں محبت سے دینا چاہتا ہوں، آپس میں نفرت پھیلانا اچھی بات نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سابق چیئرمین منیجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے بابراعظم کو کپتانی سے ہٹایا تھا جس کے بعد شاہین آفریدی کو قومی ٹی ٹوئنٹی اور شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بااختیار حلقوں میں بابراعظم کو ایک مرتبہ پھر کپتان بنانے کی باتیں ہونے لگیں ہیں، پی سی بی کے عہدیداروں کے سابق کپتان سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں۔