Time 26 مارچ ، 2024
کھیل

شاہد آفریدی نے شاہین کو کپتانی لینے سے کیوں منع کیا تھا؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان ٹی ٹوئنٹی اور پی ایس ایل کی فرنچائز لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ جب پہلی مرتبہ مجھے لاہور قلندرز کی کپتانی کی پیشکش کی گئی تھی تو میں اس وقت بہت چھوٹا تھا۔

لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے سی ای او ثمین رانا کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں کپتانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے قلندرز کے ہارنے کی وجہ ضرور بتائی تھی لیکن میں نے کہا تھا کہ کپتان تبدیل نہ کیجیے گا۔

شاہین نے بتایا کہ مجھے پہلی مرتبہ 2019 میں قلندرز کی کپتانی کی پیشکش ہوئی، اگر میں اس وقت کپتانی کا سوچتا تو میں اپنا فائدہ سوچتا ٹیم بکھر جاتی، اس وقت اور بھی سینیئر کھلاڑی تھے لیکن مجھے تھا کہ اس وقت یہ اچھا فیصلہ نہیں ہو گا۔

قومی فاسٹ بولر نے کہا کہ 2022 میں جب مجھے لاہور قلندرز کا کپتان بنایا گیا تو مجھے تب بھی یقین نہیں آیا تھا۔

شاہین نے بتایا کہ سسر اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے مجھے کپتانی سے اس لیے منع کیا تھا کہ انہیں ڈر تھا کہ میری بولنگ متاثر ہوگی، میں نے یہی کہا تھا کہ میری کوشش ہو گی کہ بولنگ سے لیڈ کروں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم ہارتی ہے سب سوچتے ہیں کہ کپتان نے ہرایا لیکن ایسا تھوڑی ہوتا ہے، کرکٹ 11 کی ٹیم ہے تو 11 نے ہی کھیلنا ہے جب کپتان پر الزام آتا ہے تو یہ لطف اندوز ہونے والا ٹائم ہوتا ہے۔

شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ کپتانی میں ہر صورتحال میں ہر کسی کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھنا چاہیے ،میں کسی کو ڈنڈے مار کر سیدھا نہیں کر سکتا، زبان بھی ڈنڈا ہوتی ہے، ڈنڈا جسم کو نقصان پہنچاتا ہے، زبان دل میں سوراخ کر سکتی ہے۔

قلندرز کے کپتان نے کہا کہ زبان کو درست جگہ پر استعمال کرنا چاہیے، کھیل کو کھیل لینا چاہیے ڈنڈے کا زخم ٹھیک ہو جاتا ہے زبان کا نہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ زمان خان نے ہمیشہ ہنس کر گیند سنبھالی ہے اور میں بھی ہنس کر بال دیتا ہوں، زیادہ سمجھانے سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوتا، کھلاڑیوں کو بیک کرنا چاہیے اسے اعتماد دینا چاہیے کیونکہ اپنی مہارت سے یہاں تک پہنچا ہے، میری ہمیشہ کوشش ہو تی ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ کیا بہتر ہو سکتا ہے ہر روز نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔

واضح رہے کہ شاہین آفریدی قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بھی ہیں، انہیں گزشتہ سال ورلڈکپ میں شکست کے بعد بابر اعظم کے کپتانی سے دستبردار ہونے کے بعد ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کپتانی سونپی گئی تھی۔

مزید خبریں :