28 مارچ ، 2024
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کے الزام کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانےکا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کےخط کے معاملے پر انکوائری کرانےکا اعلان کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کےججز نے سپریم کورٹ ججز کو ایک چٹھی میں شکایات پہنچائی، خط میں کچھ ایسے واقعات کا ذکر کیا جن کا تعلق پچھلی حکومت سے ہے، خط میں پچھلے چیف جسٹس کے دور سے متعلق زیادہ تر چیزیں تھیں،کل چیف جسٹس پاکستان نے تمام ججز کے فل کورٹ میٹنگ کی، چیف جسٹس نے خواہش کا اظہار کیا کہ وزیراعظم اس معاملے میں گفتگو کریں،اٹارنی جنرل کو کل انفارم کیا گیا اور پھر ایک چٹھی بھی موصول ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی سنجیدگی کو سامنے رکھتےہوئے وزیراعظم نےکہاکہ میں خود جاؤں گا، چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی، ملاقات میں چیف جسٹس اور سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ موجود تھے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےکہا کہ عدلیہ کی آزادی پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت کا فرض ہےکہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیے،کسی بھی ادارے کے معاملے میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اچھی ساکھ والے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائےگی، کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن بنایا جائے گا، وزیراعظم نے کہا ہےکہ اگلے دو چار روز میں اس کو نوٹیفائی کردیا جائےگا، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کے ناموں پر غورکیا جائےگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کل کابینہ میں یہ معاملہ رکھیں گے، یہ معاملہ ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ یہ خط مس کنڈکٹ ہے یا نہیں، ٹی او آرز میں اس خط اور ماضی کے معاملات بھی شامل ہوں گے، ہم سمجھتے ہیں یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ فیصلہ کرتی ہےکون غلط ہے کون نہیں، ہائی کورٹ کے ججز ایک مقدس فریضہ انجام دیتے ہیں، ہرکسی کی اپنی اپنی ڈیوٹیز ہیں، میں سمجھتا ہوں جب ایسے معاملات آئیں تو ان کو دبایا نہ جائے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ وزیراعظم نے ملاقات میں اہم مسائل کی نشاندہی کی، ملاقات میں بعض اہم قومی امور بشمول ٹیکس معاملات پر بات ہوئی۔