01 اپریل ، 2024
شانگلہ خودکش حملے میں ہلاک چینی انجنیئروں کی میتیں چین روانہ کردی گئیں ہیں۔
وفاقی وزیرچوہدری سالک حسین چینی انجنیئروں کی میتیں لے کر چین روانہ ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے شانگلہ خودکش حملے میں ملوث 10 سے زائد دہشتگرد اور سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث اہم کمانڈر اور دہشتگرد نیٹ ورک کا تعلق کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے ہے جبکہ خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کو افغانستان سے لانے والے کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار افراد میں 4 سہولت کار شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے بتایا کہ بارود سے بھری گاڑی افغانستان میں تیار کی گئی تھی، بارود سے بھری گاڑی چمن کے راستے ڈی آئی خان درہ زندہ پہنچائی گئی، گاڑی درہ زندہ سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو ڈھائی لاکھ کرایہ دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کی موبائل سم کی مدد سے اہم گرفتاریاں کی گئیں، موبائل سم جس شخص کے نام سے رجسٹرڈ تھی اس نے دوسرے اور دوسرے نے خودکش حملہ آور کو دی، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شانگلہ کے قریب پیٹرول پمپ پر 10 دن کھڑی رہی، گاڑی 10 دن تک 500 روپے فی دن کرائے پر پارک کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجنیئروں کی گاڑی سے ٹکرادی تھی جس کے نتیجے میں 5 چینی شہریوں سمیت 6 افرا د ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈی آئی جی مالاکنڈ کے مطابق گاڑی چینی انجنیئروں کو اسلام آباد سے داسوکیمپ کوہستان لے جا رہی تھی۔
واقعے کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بشام میں چینی باشندوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چینی باشندوں کی ہلاکت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا تھا۔