02 اپریل ، 2024
اسلام آباد: سینیٹ کی 30 نشستوں پر الیکشن کے لیے پولنگ ہوئی جو شام 4 بجے تک جاری رہی جب کہ خیبرپختونخوا میں اپوزیشن اراکین کی درخواست پر سینیٹ الیکشن ملتوی کردیے گئے۔
سینیٹ الیکشن کی پولنگ کے لیے قومی اسمبلی کا ہال پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کردیا گیا۔
سینیٹ الیکشن میں 18 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے اور آج 59 امیدوار مدمقابل تھے۔
سینیٹ کی 29 جنرل، 8 خواتین ، 9 ٹیکنو کریٹ یاعلماء اور 2 غیر مسلم کی نشستوں پر انتخاب ہوا۔
وفاقی دارالحکومت کی ایک جنرل ، ایک ٹیکنو کریٹ نشست پر، پنجاب کی 2 خواتین ، 2 ٹیکنو کریٹ یا علماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہوا۔
اسی طرح سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 ٹیکنو کریٹ یاعلماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہوا۔
پنجاب کی 7 جنرل نشستوں جب کہ بلوچستان کی تمام 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ یا علماء کی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
خیبر پختو نخوا کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب ہونا تھا جو مخصوص نشست والے اراکین کا حلف نہ لیے جانے کی وجہ سے تنازع کا شکار ہے۔
خیبرپختونخوا اسبملی میں اپوزیشن کے احمد کریم کنڈی نےصوبائی الیکشن کمشنر کو درخواست دی جس میں الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا اس لیے سینیٹ الیکشن ملتوی کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پرچیف الیکشن کمشنرسے رابطہ کیا تھا جس کے بعد صوبے میں سینیٹ کا الیکشن تاحکم ثانی ملتوی کردیا گیا۔
خیبرپختونخوا میں اپوزیشن اراکین نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس میں استدعا کی گئی مخصوص نشستوں پر ان کے 25 اراکین سے حلف لیا جائے، حلف نہ لیاجائے تو الیکشن ملتوی کیا جائے۔
اپوزیشن کے ان 25 اراکین سے حلف لیا گیا اور اس کے بعد انتخابات ہوئے تو اپوزیشن کو سینیٹ کی 11 میں سے 4 نشستیں ملیں گی، اگر حلف نہ لیا گیا تو 11 میں سے 10 نشستیں حکومت کو ملنے کا امکان ہے۔
سندھ
سندھ میں بھی سینیٹ انتخاب کے لیے پولنگ شروع ہوگئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جو مقابلہ کرنےبیٹھے وہ بائیکاٹ کرگئے، 12 نشستیں جیت جائیں گے۔
سندھ میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے 12 میں سے 10 نشستیں جیتنے کا امکان ہے۔
سندھ میں 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ، 2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست پر الیکشن ہوا، 12 نشستوں پر 20 امیدوار حصہ لے رہے تھے جن میں پی پی کے 11 امیدوار تھے جو سب کامیاب رہے۔
سندھ میں پی پی کے امیدواروں میں سید مسرور، سید کاظم علی شاہ، جیان خان سرفراز، ندیم بھٹو، دوست علی جیسر، اشرف علی جتوئی، سرمد علی، ضمیر حسین، پنجو، قرۃالعین مری اور روبینہ قائم خانی شامل ہیں۔
ایم کیو ایم کی طرف سے جنرل نشست کے لیے عامر چشتی امیدوار تھے جب کہ سنی اتحاد کونسل کی مہ جبیں ریاض، علی طاہر، میر راجہ خان، عبدالوہاب، منظور احمد بھٹہ اور بھگوان داس شامل ہیں۔
پنجاب میں بھی سینیٹ کی 5 نشستوں کے لیے (ن) لیگ اور سنی اتحاد کونسل میں مقابلہ ہوا، پنجاب اسمبلی میں صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز چوہان نے ریٹرننگ افسر کے فرائض انجام دیے۔
پنجاب میں سینیٹ کی 12 نشستوں میں سے 7 مختلف جماعتوں کے سینیٹر بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جن میں (ن) لیگ کے پرویز رشید، ناصر محمود، طلال چوہدری، وفاقی وزیر برائے اقصادی امور احمد چیمہ اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پنجاب سے سنی اتحاد کونسل کے راجہ ناصر عباس اور حامد خان بلا مقابلہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔
پنجاب میں ٹیکنوکریٹ کی نشست سے مصطفیٰ رمدے نے کاغذات واپس لیے جب کہ جنرل نشست پر شہزاد وسیم، مصدق ملک، ولید اقبال، عمر چیمہ اور خواتین کی نشست پر پی پی کی فائزہ ملک نے کاغذات واپس لیے۔
پنجاب میں سینیٹ کی 5 نشستوں پر الیکشن ہوئے جن میں 2 خوتین، 2 ٹیکنوکریٹ اور ایک اقلیتی نشست شامل ہے۔
(ن) لیگ کی طرف سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور مصدق ملک ٹیکنوکریٹ کی نشست پر امیدوار تھے جب کہ انوشہ رحمان اور بشریٰ انجم خواتین کی نشست پر الیکشن لڑرہی تھیں، اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل نے صنم جاوید کو نامزد کیا۔
اسلام آباد
اسلام آباد میں ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست پر الیکشن ہورہا ہے جہاں پیپلز پارٹی نے محمود الحسن اور (ن) لیگ نے اسحاق ڈار کو امیدوار نامزد کیا جب کہ سنی اتحاد کونسل کے فرزند حسین اور راجہ انصر محمود الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔
سینیٹ الیکشن کے لیے ممبران قومی اسمبلی کیلئے الیکشن کمیشن نے ہدایت نامہ جاری کیا گیا۔
ہدایت نامے میں کہا گیا کہ بال پوائنٹ کے ذریعے بیلٹ پیپرز پر ترجیحات درج کرنا ہوں گی، ترجیحی امیدوار کے نام کے سامنے 1 لکھنا ہوگا، دوسرے امیدوارکے سامنے 2 لکھنا ہوگا، ترجیح صرف انگریزی یا اردو میں درج کرنا ہوگی، اردو اورانگریزی کو ملاکرلکھنے سے ووٹ مسترد ہوگا۔
ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ ہندسہ 1 ایک سے زائد ناموں کے سامنے درج ہونے سے ووٹ مسترد ہوگا، کسی امیدوارکے نام کے سامنے ہندسہ 1 کےساتھ کوئی دوسراہندسہ درج نہ ہو۔