05 اپریل ، 2024
سوال: ہماری مسجد کے امام صاحب فجر کے بعد درس دیتے ہیں، چند دن قبل انہوں نے درودِپاک کی فضیلت پر درس دیا اور اس میں یہ بات بھی انہوں نے کہی کہ جمعہ کے دن درود کی کثرت کرنی چاہیے ، یہ رسول اللہ ﷺکا حکم ہے اور ساتھ ہی کہا کہ ہر امتی کا درود نبی پاک ﷺتک پہنچایا جاتا ہے اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے جسد اطہر ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں، کیا یہ درست ہے ؟
جواب: مذکورہ امام صاحب کی ذکر کردہ بات درست ہے، جمعہ کے دن درود پاک کی کثرت کرنی چاہیے، علمائے کرام نے درود پاک کی فضیلت پر مستقل کتب لکھی ہیں، چنانچہ سنن ابو داؤد، سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں رسول اللہ ﷺکا یہ ارشاد موجود ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا:’’بے شک، تمہارے افضل ترین ایام میں سے ”یومِ جمعہ“ ہے، اس میں حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو پیدا کیا گیا، اسی روز ان کی وفات ہوئی، اسی روز ”نفخۂ اولیٰ“ ہوگا اور اسی روز میں ”نفخۂ ثانیہ“ ہوگا، اس جمعہ کے روز تم لوگ کثرت کے ساتھ مجھ پر درود بھیجاکرو، کیوں کہ تمہارا درودوسلام مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔
راوی کہتے ہیں کہ: صحابۂ کرام نے سوال کیا : یا رسول اللہﷺ !بعد ِوفات (دیگر اموات کی طرح ) آپ بھی تو ریزہ ریزہ ہوجائیں گے، پھر ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا؟ پس آپ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر حضراتِ انبیاء علیہم السلام کے اجسام کو حرام کردیا ہے، زمین انہیں کھا نہیں سکتی، فنا نہیں کرسکتی‘‘۔
یہ ہم نے سنن ابو داؤد میں حضرت اوس بن اوسؓ سے منقول روایت کا ترجمہ تحریر کیا ہے۔ یہی روایت دیگر کتب میں بھی موجود ہے۔