08 اپریل ، 2024
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کیپٹو پاور پلانٹس کے گیس ٹیرف آر ایل این جی کے برابرکرنے کا مطالبہ کردیا۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کے لیے گیس ٹیرف میں یکم جولائی 2024-25سے آر ایل این جی کی قیمت کے برابر اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاہم وزارت توانائی کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ ملک کی صنعت، جو کیپٹیو پاور پلانٹس چلا رہی ہے، کا یقیناً اس پر سخت ردعمل ہو گا۔
لیکن حکومت کے پاس کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت آر ایل این جی کی قیمتوں کے برابر بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا جیساکہ سی پی پیز کی کارکردگی 30-35فیصد ہے اور زیادہ تر سی پی پیز سوئی سدرن نیٹ ورک میں نصب ہیں جن کے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔
حکام وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ حکومتی عہدیداروں نے سی پی پیز کو قومی بجلی کے گرڈز پر منتقل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے دسمبر 2024تک کا وقت مانگا تھا جیساکہ ان میں سے بہت سے نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ہیں لیکن آئی ایم ایف اس بات پر زور دے رہا ہے کہ یکم جولائی 2024سے لاگو ہونے والی آر ایل این جی کی قیمت تک ان کے ٹیرف میں اضافے کے ساتھ یہ کام جون 2024تک مکمل ہونا چاہیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جب اوگرا 2024-25میں سوئی گیس کمپنیوں کی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے عزم کے ذریعے گیس ٹیرف میں اضافہ کرے گا تو گیس کے صارفین کو ٹیرف میں اضافے کا کیا سامنا کرنا پڑے گا تو عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم کے تحت کیپٹیو پاور پلانٹس کے گیس ٹیرف میں اضافہ کرنے کا ذہن بنا لیا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت پاور سیکٹر کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے پر بھی غور کر رہی ہے، کیونکہ پاور پلانٹس کے لیے گیس کی موجودہ قیمت 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
اعلیٰ حکام نے ان پاور پلانٹس کی نشاندہی کی ہے جن میں گڈو پاور پلانٹ، کے ای پاور پلانٹ، نوری آباد پاور پلانٹ اور اینگرو پاور شامل ہیں جن کے گیس ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔
گڈو پاور پلانٹ کو180ایم ایم سی ایف ڈی قدرتی گیس 1050روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کے ای پاور پلانٹ 10ایم ایم سی ایف ڈی، نوری آباد پاور پلانٹ 20ایم ایم سی ایف ڈی اور اینگرو پاور پلانٹ کو 35ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے۔
گیس کے نرخوں میں دو اضافے کے باوجود جنوری 2023سے پاور سیکٹر کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا گیا تاہم گھریلو شعبے میں صارفین پہلے ہی نہ صرف آر ایل این جی کی قیمت کے برابر بلکہ اس سے بھی زیادہ ٹیرف ادا کر رہے ہیں۔
حکومت نے پچھلی بار بھی محفوظ صارفین کے گیس ٹیرف میں67 فیصد تک اضافہ کیا تھا۔ موجودہ حکومت محفوظ اور دیگر گھریلو صارفین کے گیس ٹیرف میں مزید اضافہ نہیں کرنا چاہتی۔