12 اپریل ، 2024
ہانگ کانگ میں مقیم پاکستانی اجمل سمیول ایشیا کے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈنگ پائلٹ بن گئے اور اب انہوں نے ماؤنٹ کلیمنجرو سے پیرا گلائیڈ کرنے پر نظر جما لی ہے۔
59 سالہ اجمل سمیول کراچی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی زندگی ملتان میں گزاری ۔
1986 میں انہوں نے پاکستان آرمی سگنل کور میں شمولیت اختیار کی مگر 1987 میں ایک ٹریفک حادثے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی اور وہ چلنے پھرنے میں معذوری کا شکار ہونے مگر اس معذوری کو انہوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر کی راہ میں نہیں آنے دیا اور معذوری کے باوجود انہوں نے اڑان بھرنے کا اپنا خواب پورا کیا اور ایشیا کے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈنگ پائلٹ بن گئے۔
اجمل نے پیرا گلائیڈنگ کی تربیت جنوبی افریقا میں حاصل کی اور اب ان کی نظریں ایک عالمی ریکارڈ پر ہے۔
وہ تنزانیہ میں واقع 5895 میٹر بلند ماؤنٹ کلیمنجرو سے پیرا گلائیڈ کرنے والے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈر بننا چاہتے ہیں۔
اجمل سمیول کا کہنا ہے کہ وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں معذوری کے باوجود بھی انسان ہر وہ چیز حاصل کرسکتا ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے اور ان کے اس کارنامے کی وجہ سے ہر کسی کو اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کا اعتماد ملے گا۔