15 اپریل ، 2024
لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ میرج ایکٹ 1929 کے 95 برس پرانےقانون میں ترمیم کا حکم دے دیا۔
چائلڈ میرج ایکٹ 1929کے تحت لڑکےکی شادی کی عمر 18 اورلڑکی کی16سال ہے جس میں عدالت نے لڑکی اور لڑکےکی عمر میں فرق کی شق کوکالعدم قراردےدیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہدکریم نے 5 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ چائلڈ میرج کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، شادی کے قانون کا مقصد سماجی اقتصادی اور تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ آئین کے تحت تمام شہری قانون کی نظرمیں برابر ہیں، کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا جب کہ چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں لڑکے لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک ہے، عمرکے اس فرق کوغیرآئینی اور کالعدم قراردیاجاتا ہے، حکومت عدالتی فیصلےکی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ میں 15 روز میں ترمیم کرے۔