پاکستان
Time 15 اپریل ، 2024

بھارت کشمیر پر لچک دکھائے تو تجارتی تعلقات بحال ہوسکتے ہیں: وزیر دفاع

ایران کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے وہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، پاکستان فلسطینوں کے ساتھ کھڑا ہے: خواجہ آصف— فوٹو:فائل
ایران کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے وہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہنے کی وجہ سے ہو رہا ہے، پاکستان فلسطینوں کے ساتھ کھڑا ہے: خواجہ آصف— فوٹو:فائل

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات اسی صورت میں بحال ہو سکتے ہیں کہ بھارت کشمیر پر لچک دکھائے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت میں الیکشن نہ ہو جائیں تب تک نہ پاکستان اور نہ ہی بھارت تجارت شروع کریں گے۔

ایران اسرائیل گشیدگی پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے ایک خود مختار ملک کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا، ایران کے سینیئر فوجی افسر اس حملے میں شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے، ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد توقع  تھی کہ ایران جوابی کارروائی کرے گا، ایران کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے وہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ ایک علامتی رد عمل اور نپا تلا حملہ تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل کی دفاعی تنصیبات کی معلومات ایران کو مل گئیں ہیں اور پورے اسرائیل کی میپنگ ہوگئی ہے، اسرائیل نے ایران پر جوابی حملہ کیا تو اسرائیل کا بہت نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے اثرات پوری دنیا میں جائیں گے، جو بڑے ممالک اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں یہ آگ ان کو بھی لپیٹ میں لے گی، اس جنگ کے اثرات پاکستان پر بھی ہوں گے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے،  پاکستان فلسطین کی آزادی کے لیے دعاگو اور ان کا حمایتی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی بڑھے لیکن فلسطین میں قتل عام بند ہونا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی دباؤ نہیں۔

ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایران کےساتھ ایک واقعہ ہوا تھا لیکن ایران سے تعلقات مستحکم ہیں، گیس پائپ لائن پر بھی بات آگے بڑھی ہے جس سے تعلقات میں مزید مضبوطی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سے ایرانی سرحد تک اپنے حصے کی گیس پائپ لائن بنا رہے ہیں، پاکستان پائپ لائن بچھانے کی پوزیشن میں ہے اور ہم نے فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

خیال رہے کہ ایران نے ہفتے اور اتوار کی شب 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرونز سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جبکہ اسرائیل نے درجنوں ایرانی میزائل اور ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیلی دفاعی تنصیبات، گولان کی پہاڑیوں اور شام کے قریب اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے ایران اسرائیل کشیدگی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔