بلاگ
Time 17 اپریل ، 2024

پی سی بی کا ”شاہین “ اور ”ظہیر الدین بابر “

ملک میں تین اہم ذمہ داریاں انجام دینے والے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ  محسن رضا نقوی نے  بطور سربراہ پی سی بی  مسند سنبھالتے ہی  بورڈ میں اپنی کابینہ بنانے کا اشارہ دیا تھا اور وقت نے ثابت کیا کہ وہ اپنی کہی جانے والی بات کے پکے ہیں ۔

 نئی حکومتوں کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ، تبدیلیاں اورتقرریاں کوئی نہیں بات نہیں ہے لیکن اب حکومت کی تبدیلیاں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے بدلے جانے کے موجب بھی بنتی جارہی ہیں ۔

زیادہ پرانی بات نہیں نگراں حکومت کی مدت کے دوران  جب چیئرمین پی سی بی کی کرسی کی جنگ  ذکااشرف نے جیتی تو ورلڈ کپ 2023 میں شکست کے ذمہ دار بابر اعظم ٹھہرے اور پھر وہ قیادت کے منصب سے اتار بھی دیے گئے۔

ان کی جگہ لاہور قلندرز کو پی ایس ایل سیزن سیون اور ایٹ جتوانے والے کپتان شاہین شاہ آفریدی  قومی ٹیم کے سپہ سالار بنادیے گئے لیکن یہ جوان  صرف چند ماہ کا کپتان ہی ثابت ہوا ،، وقت کا اتنے جلدی پلٹنا صرف پاکستان کرکٹ میں ہی نظر آسکتا ہے کیونکہ دنیائے کرکٹ میں پاکستان ٹیم کو بھی unpredictable کا نام دیا جاتا ہےجہاں کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

مگر کپتانی سے ہٹائے جانے کے بعد ملین ڈالر سوال یہ بنتا تھا کہ صرف ایک سیریز میں ناکامی پر شاہین شاہ آفریدی کو کپتانی سے ہٹایا کیوں گیا اور بابر اعظم ایک بار پھر کس طرح کپتانی کی مسند کیلئے موزوں ترین امیدوار بن گئے۔

بابراعظم موجودہ عہد کے  چند گنے چنے بہترین بیٹس مینوں میں شمار ہوتے ہیں اپنی اسی صلاحیت کی بدولت بابر اعظم کے مداح بھی بے شمار ہیں مقتدر حلقوں سے لے کر کرکٹ کے میدانوں اور گلی کوچوں تک  بڑی تعداد بابرا عظم کی دیوانی نظر آتی ہےاگرچہ  چیئرمین پی سی بی محسن رضا نقوی نے کپتان بنانے کا اختیار سلیکشن کمیٹی کے سپرد کیا تھامگر اسی سلیکشن کمیٹی میں رکن کی حیثیت سے شامل ہونے والے وہاب ریاض ذکاءاشرف کے دور میں چیف سلیکٹر کے عہدے پر رہے اور اس وقت وہ شاہین کو کپتان بنانے اور بابر کو ہٹانے کی دلیل پیش کررہے تھےلگتا ایسا ہے کہ سابق کرکٹرز پر مشتمل  سلیکشن کمیٹی کو تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے کسی فرد نے  بابر اعظم کی وہ خوبیاں بتائیں جو پہلے مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر میں رہیں۔

ظہیر الدین بابر نے پانی پت کی پہلی جنگ میں ابراہیم لودھی کو شکست دے کر ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی تو کرکٹ کے بابر اعظم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں ہندوستان کو پہلی مرتبہ شکست دے کر پہلے پاکستانی قائد ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

کیا ہوا کہ بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021، 2022 ، ایشیا کپ اور ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں کامیاب نہ ہوسکے ، مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے بھی پے در پے ناکامیاں دیکھیں، جبھی تو وہ ہندوستان میں تین سو سال کی سلطنت کی بنیاد رکھ سکے،  بابر اعظم بھی کرکٹ میں پاکستان کے لیے ایک ایسی ہی سلطنت کی بنیاد رکھیں گے، یہ تقابل سن کر یقینا سلیکشن کمیٹی کی آنکھیں کھل گئی ہوں گی ۔

اسی لیے وہاب ریاض  پریس کانفرنس میں اب بابر اعظم کو کپتان بنانے اور شاہین آفریدی کو قیادت سے ہٹانے کی مصلحت سمجھا رہے ہیں اور شاہین آفریدی کو بھی کپتانی سے ہٹانے پر علامہ اقبال کا شعر سنایا ہوگا

”نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گبند پر

تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں“

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بابر اعظم کو کپتان بنانے پر جو پریس ریلیز جاری کی گئی ، اس میں لکھا گیا کہ شاہین آفریدی نے بلاشبہ خود کو ایک اسٹار فاسٹ بولر ثابت کیا ہے اور انہوں نے کئی برسوں سے پاکستان کے پیس اٹیک کی قیادت کی ہے ، پاکستان بورڈ ان کی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے روٹیشن اور آرام کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔

سلیکشن کمیٹی (یا پھر کسی اور ) کی نظر میں  شاہین آفریدی اقبال کے شاہین کی طرح ہے  جس کا مقصد قصر کپتانی نہیں بلکہ علامہ اقبال کے اس شعر کی طرح اسے خود کو پہاڑوں کی چٹانوں پر مطلب سب سے الگ نظر آنا ہے ، بس یہ فلسفہ لاہور قلندرز کو سمجھ نہ آجائے ورنہ شاہین آفریدی کو وہاں بھی قصر کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑ جائے گا ۔۔۔۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔