پاکستان
Time 18 اپریل ، 2024

حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ وسیع تر توسیعی پروگرام کیلئے پرعزم ہے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

فوٹو: پی آئی ڈی
فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے اہم شعبوں میں مثبت اصلاحات جاری ہیں۔

پاکستان کی اقتصادی پالیسی آؤٹ لک پر جے پی مورگن سیمینار سے اپنے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ وسیع تر اور توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کیلئے پرعزم ہے۔

 وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے پاکستان کو چیلنجز سے نمٹنے میں آئی ایم ایف اور دیگر بینکوں کی مدد کا شکریہ ادا کیا۔

محمد اورنگزیب کی امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداران سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ بھی موجود تھے۔

ملاقات میں آئی ٹی، قابل تجدید ذرائع، زراعت، اور معدنیات نکالنے میں امریکی سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ باہمی ترقی کیلئے یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بینک کے ساتھ قریبی تعاون کا وعدہ کیا گیا۔

وفاقی وزیرخزانہ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ کے بینکوں کے ساتھ دوبارہ منسلک ہونا چاہتا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی ڈوئچے بینک کے نمائندوں سے بھی ملاقات ہوئی،  ملاقات میں گرین بانڈکےاجرا کیلئے پائیدارمالیاتی فریم ورک کے قیام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےڈوئچےبینک کےحکومت پاکستان کےساتھ تعاون کو سراہا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفد کے ہمراہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلئے مذاکرات کرنے کے سلسلے میں امریکا میں موجود ہیں۔

اس سے قبل وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں جی 24 اجلاس میں شرکت کے ساتھ ورلڈ بینک کے صدر  اجے بنگا اور سعودی وزیر خزانہ سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر ہیلا چیخروہو اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو اسکاوا سمیت ڈی ایف سی کے سی ای او اسکاٹ ناتھن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد ناکافی ہے اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔

مزید خبریں :