18 اپریل ، 2024
پشاور میں بھی اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہو گیا ہے، پچھلے چھ ماہ کے دوران رہزنی کے 78 واقعات میں دو شہری جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق پشاور شہر میں شہریوں کے ساتھ راہزنی کے زیادہ تر واقعات حیات آباد، اندرون شہر، صدر ٹاؤن اور دیگر پوش علاقوں میں پیش آئے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران پولیس مقابلے میں 6 ملزمان قتل ہوئے جبکہ 174 میں سے 91 راہزن زخمی حالت میں گرفتارکئے گئے اور گرفتار ملزمان سے چھینے گئے 105 موبائل فون، اسلحہ اور نقد رقوم بھی برآمد کیے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق درجنوں ملزمان کو پہلی بار راہزنی واقعات میں ملوث ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تاہم کمزور نظام تفتیش اور شواہد کی عدم دستیابی کے باعث محض چند ملزمان کو ہی عدالتوں سے سزائیں دلوائی جا سکیں، بیشتر ملزمان رہا ہونے پر دوبارہ وارداتیں شروع کر دیتے ہیں۔
شہر میں بڑھتی ہوئی رہزنی کی وارداتوں سے متعلق جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن پشاور صاحبزادہ سجاد احمد نے بتایا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں اضافے کے بعد پولیس نے ملزمان تک جلد پہنچنےکیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنگر اور فٹ پرنٹس کے ذریعے ملزمان تک رسائی کیلئے جدید ٹیکنالوجی مددگار ثابت ہوگی اور شہرمیں جرائم پر قابو پانے کیلئے پولیس تفتیشی ٹیم نے اب جدید خطوط پر تفتیش کا آغاز کردیاہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج یا ملزمان کے موبائل سم وغیرہ سے تفتیش میں مدد لینے کا رجحان تھا تاہم اب تفتیش کے روایتی طریقہ کار میں تبدیلیاں لاکر اس کو بہتر بنانے کیلئے کرائم سین کی تفتیشی ٹیموں کو مزید تربیت دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم کی جدید ٹریننگ کے ذریعے تفتیش اور استغاثہ کے درمیان تضاد دور ہوگا، مظلوم کی داد رسی ہوگی اور ساتھ ہی ظالم کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکے گا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق تفتیش کے طریقہ کار اور تفتیشی ٹیم میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں اب جرائم میں ملوث افراد کا مقدمہ مکمل شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔