20 اپریل ، 2024
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے قائم انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کرنے والوں کی سہولت کاری سرکاری افسران کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں انہیں اسمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال، منشیات، اشیائے خوردونوش بشمول چینی، گندم، کھاد، پیٹرولیم مصنوعات، غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قومی انسدادِ اسمگلنگ اسٹریٹیجی حتمی مراحل میں ہے جس کو منظوری کیلئے جلد پیش کیا جائے گا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ دو روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کسٹمز کی مشترکہ کارروائی میں مستونگ میں اسمگلنگ کے گودام پر چھاپہ مارا گیا ہے جس میں ضبط شدہ اسمگل اشیا کی مالیت تقریباً 10 ارب روپے سے زائد ہے۔
وزیرِ اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کرتے ہوئے انسداد اسمگلنگ کی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس کو افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کے حوالے سے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کرنے والوں کی سہولت کاری سرکاری افسران کر رہے ہیں۔
اسمگلروں، ذخیرہ اندوزوں اور ان کے سہولت کار سرکاری افسران کی فہرست تیار کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے رپورٹ میں شامل افسران کو عہدوں سے فوری ہٹا کر محکمانہ کارروائی کی ہدایت کردی۔