24 اپریل ، 2024
مظلوم فلسطینیون پر اسرائیلی وحشتناک حملوں کو 200 دن مکمل ہونے کے بعد امریکا اور سعودی عرب نے غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت کو تشویشناک قرار دیدیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت سے متعلق خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔
واشنگٹن کے انسانی حقوق سے متعلق ایلچی ڈیوڈ اسٹرفیلڈ کا کہنا تھا کہ غزہ کے شمالی علاقے میں قحط کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں قحط کا خطرہ ٹالنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیے اور تمام کوششیں کرتے ہوئے غزہ میں امداد کے منتظر متاثرین تک زیادہ سے زیادہ انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانا چاہیے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے غزہ کے علاقے خان یونس میں نصر اسپتال کے قریب اجتماعی قبروں کی دریافت سے متعلق خبروں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ عالمی برادری کی غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے احتساب کیلئے کوئی طریقہ کار وضح کرنے میں ناکامی مزید خلاف ورزیوں کا سبب بنے گی۔
اس سے قبل فلسطینی اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں غزہ کے علاقے خان یونس میں نصر اسپتال کے احاطے میں اجتماعی قبریں دریافت ہونے کا انکشاف کیا تھا جس میں سینکڑوں لوگوں کو دفن کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ حقوق (UN rights) کے چیف وولکر ٹرک نے کہا تھا کہ وہ غزہ کے اسپتال میں اجتماعی قبروں کی دیافت سے متعلق رپورٹ سن کر دہل گئے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو 200 روز مکمل ہوگئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 200 روز کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 34 ہزار 183 افراد شہید جبکہ 77 ہزار 143 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سب سے زیادہ شکار خواتین اور بچے ہوئے ہیں، اب تک شہید ہونے والے افراد میں 14 ہزار 500 سے زائد بچے اور 9 ہزار 500 خواتین شامل ہیں۔
خیال کیا جارہا ہے کہ شہدا کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہی کیونکہ کئی لاشیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوسکتی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ان 200 روز میں غزہ پر 75 ہزار ٹن بارود برسا کر غزہ کی پٹی کے زیادہ تر شہری انفرااسٹرکچر کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد رہائشی یونٹ اور 412 تعلیمی ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اسپتالوں کو بھی نہ بخشا، اسرائیلی حملوں نے غزہ کے 32 اسپتالوں اور 53 مراکز صحت کو ناقابل استعمال کردیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے 126 ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ کی 556 مساجد شہید اور 3 چرچ تباہ ہوگئے جبکہ آثار قدیمہ کے 206 مقامات بھی اسرائیلی حملوں کی زد میں آئے۔
فلسطینی میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ کم از کم 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔