29 اپریل ، 2024
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والے طلبہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی صدر مينوش شفيق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی طلبہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔
انہوں طلبہ پر زور دیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر منتشر ہوجائیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ طلبہ کے منتشر نہ ہونے پر کیا ہوگا۔
کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبہ کا مطالبہ ہےکہ یونیورسٹی ایسی سرمایہ کاری کو ختم کرے جس سے اسرائیلی فوج کی مدد ہوتی ہے ساتھ ہی یونیورسٹی اپنے مالی معاملات میں شفافیت لےکر آئے اور حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران جن طلبہ اور اساتذہ کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے ان کو معافی دی جائے۔ مظاہرین نے ان مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
یونیورسٹی کے صدر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی اسرائیلی فوج کی مدد کرنے والے اثاثوں میں سے اپنی سرمایہ نہیں نکالے گی۔
بیان کے مطابق یونیورسٹی نے اپنے مالی معاملات میں شفافیت لانے اور غزہ میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی پیشکش کی تھی۔
خیال رہے کہ امریکی جامعات میں فلسطینیوں کی حمایت میں کئی روز سے احتجاج جاری ہے۔
18 اپریل سے اب تک امریکی جامعات سے 700 سے زیادہ مظاہرین گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
امریکی جامعات میں جاری احتجاج کا دائرہ امریکا کے باہر بھی پھیل چکا ہے، گزشتہ دنوں پیرس میں درجنوں طلبہ نے سوربون یونیورسٹی کے باہر احتجاج کیا جب کہ یونیورسٹی میں تقریر کے لیے آئے فرانسیسی صدر سے فلسطینیوں کی مدد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی میں بھی 23 اپریل سے احتجاجی کیمپ قائم ہے جبکہ کینیڈا کی McGill یونیورسٹی میں بھی طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگا لیے ہیں۔