05 مئی ، 2024
ملتان: پاکستان کسان اتحاد نے حکومت کی جانب سے سرکاری نرخوں پر گندم کی خریداری شروع نہ کیے جانے کے خلاف 10 مئی سے احتجاج کا اعلان کردیا۔
ملتان میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو ملتان سے احتجاج شروع کر رہے ہیں، احتجاج میں کاشت کار، ٹریکٹر اور جانوروں ساتھ شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج میں زراعت کی علامتی نماز جنازہ پڑھیں گے اور لاہور پہنچ کر قل خوانی کریں گے۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ کم ریٹ ملنے پرکاشت کاروں کا 400 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، گندم فروخت نہ کرنے پر حکومت کو ڈیڑھ سو ارب کا نقصان ہوا، مافیا والے پہلے اسمگلنگ کرتے ہیں پھر امپورٹ کرتے ہیں۔
چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر کوثر عبداللہ نے کہا کہ گندم درآمد کی ضرورت نہیں تھی، ایک بوٹی کھانے کے لیے اونٹ کو ذبح کیا گیا، نگران وزیر نے اعتراف کیا کہ گندم درآمد کی سمری پہلے ہی بھجوائی جاچکی تھی۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ مافیا کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ذخیرہ کی گئی گندم کا ریٹ بڑھایا گیا، گندم بحران میں پاکستان کا ایک ارب ڈالر نقصان ہوا، سابق وفاقی وزیر کوثر عبداللہ نے کہا ہے کہ سمری ان کے آنے سے پہلے بھیجی جاچکی تھی۔
چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ گندم کےکاشت کار کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو اگلی فصل کیسےکرےگا،کسانوں نے یوریا پر 150 ارب روپے زائد ادا کیا ہے، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہو رہا ہے۔
خالد کھوکھر نےکہا کہ گندم کے رقبے پر دو بڑی فصلیں آنی ہیں، ایک کپاس اور دوسرا چاول، کسان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے تو وہ اگلی فصلوں پر کیسے انویسٹمنٹ کرے گا، کاشت کار پیسے لے کر باہر نہیں جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم کا بحران پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،گندم درآمد کرنا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، 40 لاکھ ٹن گندم ہمارے پاس موجود تھی جبکہ 35 لاکھ ٹن گندم درآمد کروالی گئی، جب گندم کی کٹائی ہو رہی ہوتی ہے تو درآمد نہیں کی جاتی۔
خالد کھوکھر نےکہا کہ 2 سال پہلے ہم نے 2200 روپے من گندم بیچی، شہریوں کو 6 ہزار روپے میں فروخت کی گئی۔
چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا تھا کرپشن کی خاطر 6 کروڑ کاشت کاروں کو ذبح کردیا گیا، معلوم تھا کہ دسمبر میں گندم کی بمپر فصل آرہی ہے، اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم فوری طور پر احتجاج کریں۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 2400 والی گندم انہوں نے 4500 میں بیچی، سارا سسٹم مافیا کے ساتھ تھا، مافیا کمائی کرکے ایک سائیڈ پر چلے گئے ہیں، مافیا پہلے گندم اسمگل کرتا ہے پھر امپورٹ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر چیز بلیک میں خریدی، یوریا پر 150 ارب روپے اصل قیمت سے زائد ادا کیے، کیا اس وقت ریاست کاشت کار کے لیے سو رہی تھی، کیا کاشت کار کا تحفظ نہیں کرنا تھا۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہورہا ہے، جو اوپر بیٹھے ہیں وہ صحیح فیصلے نہیں کرتے۔