07 مئی ، 2024
اسرائیل نے غزہ میں قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
پیر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ قبول کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔
حماس کے بیان کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں تھی۔
تاہم اسرائیل نے ردعمل دیتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز ہمارے نکات سے بہت دور ہیں، اسرائیل مزید مذاکرات کے لیے ایک ورکنگ وفد بھیجے گا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ وہ فریم ورک نہیں ہے جسے ہم نے منظور کیا تھا۔اس کے علاوہ ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہوں گے جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔
اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد مغربی رفح میں اسرائیلی وحشیانہ حملے شروع ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں اسرائیلی فوج نے رفح میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، رفح کے علاقے میں بڑے پیمانے پر توپ خانے سے فائرنگ کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ میں رفح کی طرف ٹینکوں کی پیش قدمی کی اطلاع ملی ہے۔
حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے پیر کو بتایا تھا کہ مجوزہ جنگ بندی 3 مراحل پر مشتمل ہوگی، پہلے مرحلے میں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور غزہ میں امدادی سامان اور ایندھن کی ترسیل شروع ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلے میں ہر ایک خاتون اسرائیلی قیدی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حماس کی جانب سے مرد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاہم ان کے بدلے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد طے نہیں ہوئی۔
خلیل الحیہ کے مطابق تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔