07 مئی ، 2024
سابق نگران وزیر اعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کے دور میں ملک میں گندم کی درآمد کےحوالے سے وضاحت کرتے ہوئےکہا ہےکہ گندم کی درآمد اگرگناہ ہے تو یہ گناہ 2019 میں پی ٹی آئی کے دور میں بننے والے ایس آر او قانون کے تحت ہوا جو کہ اب بھی ملک میں رائج ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے موقع پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں نےگندم کے معاملےکو کبھی صوبوں اورکسی پر نہیں ڈالا، 18 ویں ترمیم کےبعد گندم کی خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں، ای سی سی کا جب فیصلہ ہوا تھا تو میں فوڈ سکیورٹی کی منسٹری کا انچارج تھا اور اس ملک میں امپورٹ پالیسی ایس آر او قانون کےتحت ہوتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جو ایس آر او قانون جاری ہوا تھا وہ اس وقت بھی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی چیز کو غیر قانونی شکل دینےکی کوشش کی گئی اس موضوع پر کوئی صحت مند بحث نہیں کرناچاہ رہا، پاکستان میں گندم کی پیداوار 26 سے 27 لاکھ ٹن ہے، پاکستان اپنی کھپت سے3 سے 4 ملین میٹرک ٹن کم گندم پیدا کرتا ہے۔
سابق نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ جو کم پیدا وار ہوتی ہے اس کے لیے طریقہ ہے کہ یا تو حکومت خود بین الاقوامی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسڈائزڈ قیمت پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، یا نجی شعبے کو اس میں ملوث کرے۔ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں کہ گندم کی درآمد یابرآمدکا حکم جاری کرتا ، اس حوالے سے کوئی اضافی قانون یا اضافی اجازت نامہ پرائیوٹ سیکٹر کو نہیں دیا۔