لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو طلبہ میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کا عمل روک دیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو طلبہ میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کا عمل پیر تک روک دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو طالب علموں کو الیکٹرانک بائیکس دینے سے روکتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں۔

جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ انہوں نے شہر میں جشن بہاراں کے حوالے سے لائٹیں لگانے پر ناراضی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ اگر لائٹس کی جگہ پودے لگاتے تو ماحول کو فائدہ ہوتا۔ عجیب و غریب لائٹس لگا کر عوامی پیسہ ضائع کیا گیا۔ 

عدالت نے کہا کہ بتائیں ان لائٹس پر کتنا خرچ آیا ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلات منگوا لیتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کو 13 مئی تک طالب علموں کو الیکٹرانک بائیکس دینے سے روک دیا اور الیکٹرانک بائیکس کی قرعہ اندازی عدالتی حکم سے مشروط کر دی۔ 

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے کن کن شہروں میں کتنی الیکٹرانک بائیکس دی جا رہی ہیں، مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔ 

جسٹس شاہد کریم  کا کہنا تھا کہ طالب علموں کو بائیکس دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے۔ طالب علم لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے۔ حکومت بائیکس کی بجائے کالجز کو الیکٹرانک بسیں فراہم کرے۔ 

اس کے علاوہ جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ مساجد میں وضو کا پانی پودوں کو دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ 

عدالت نے آئندہ سماعت پر متعلقہ محکموں سے رپورٹ طلب کر لیں۔

مزید خبریں :