14 مئی ، 2024
سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئےکہا ہے کہ پراپرٹی لیکس پروپیگنڈا مہم ہے اس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے، پی ٹی آئی کےکسی بھی فرد کا پراپرٹی لیکس میں کوئی ذکر نہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص طبقے کو پراپرٹی لیکس میں نتھی کردیا گیا، سب کو نتھی کرکے ایک ڈوزیئر جاری کیا جا رہا ہے، فہرست میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ایماندار ہیں، پراپرٹی لیکس پروپیگنڈا مہم ہے اس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی فردکا پراپرٹی لیکس میں کوئی ذکر نہیں، دبئی میں پراپرٹی جائز ہے یا ناجائز سب پر ناجائز کا ٹھپہ لگا دیا گیا، دبئی لیکس میں میرا نام ہے میں کیوں بتاؤں میری پراپرٹی ڈیکلیئر ہے یا نہیں، کھیل ابھی شروع ہوا ہے پہلے سے بتا کر مزا کیوں خراب کروں۔
ان کا کہنا تھا کہ پراپرٹی لیکس کی ٹائمنگ بڑی اہم ہے، دبئی ہمارا دوست ملک ہے وہاں سرمایہ کاری متوقع ہے، آزاد کشمیرکا ایشو کھڑا ہوتا ہے پھر ایک لیکس کا اعلان کیا جاتا ہے، پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری متوقع ہے ایسے میں لیکس آجاتے ہیں۔
اس سے قبل سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری بیان میں فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈے کےکردار عالمی طاقتوں سے جڑے لیکس والےکھلاڑی ہیں، ایک مخصوص طبقے کو کلین چٹ دینےکا فرمائشی پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔
فیصل واوڈا نے سوال کیا کہ کیا آنے والی اس مہم کا ہدف ایس آئی ایف سی اور دوست ملکوں کی سرمایہ کاری ہے؟ کیا آزاد کشمیر میں ہونے والی منصوبہ بندی اور اس کھیل کے کھلاڑی ایک ہی ہیں؟فیصل واوڈا نے کہا کہ اس پروپیگنڈا مہم کا حتمی ہدف کون ہے؟ وقت آنے پر سب بتائیں گے۔
خیال رہے کہ دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔
"پراپرٹی لیکس" میں دنیا کی کئی سیاسی شخصیات، حکومتی اہلکاروں اور ریٹائرڈ سرکاری افسروں کے نام شامل ہیں۔ پاکستانیوں کی دبئی میں 11 ارب ڈالرز کی جائیدادیں ہیں، دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے غیرملکیوں میں پاکستانیوں کا دوسرا نمبر ہے۔
پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں ۔ پراپرٹی لیکس میں صدر آصف زرداری کے تین بچوں کے نام شامل ہیں۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا نام بھی دبئی کی جائیداد کے مالکوں کی فہرست میں شامل ہے۔ پراپرٹی لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔
ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ سرکاری افسروں، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہے۔