فیکٹ چیک: کیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواحکومتی مشیر کو گاڑی گفٹ کر رہے ہیں؟

تصاویر کی توثیق کرنے والے ٹولز نے تصدیق کی ہے کہ تصویر کو ڈیجیٹل طور پر تبدیل کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ طور پر خیبرپختونخوا (KP) کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی اپنی مشیر مشال یوسفزئی کو ایک بالکل نئی لگژری کار کی چابیاں تحفے میں دیتے ہوئے تصویر نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

تصویر خود سے تیار کی گئی ہے۔

دعویٰ

2 مئی کو فیس بک صارف نے ایک تصویر، جس میں صوبے کے وزیر اعلیٰ کو ایک بالکل نئی گاڑی کی چابیاں اپنی مشیر کے حوالے کرتے ہوئے دکھایا گیا، کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ”خیبر پختونخوا کے بچے اسکول کی کاپیاں لینے کیلئے اپنے گھر کی مرغیاں بیچ رہے ہیں، یہ وہی صوبہ ہے جس پر کئی سالوں سے Absolutely not والوں کی حکومت ہے۔“

اس تحریر کی اشاعت کے وقت تک اس پوسٹ کو 5 ہزار 300 سے زائد مرتبہ شیئر اور 40 ہزار سے زیادہ بار لائک کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے یوٹیوب، انسٹاگرام اور X، (سابقہ ٹوئٹر) جیسے دیگر پلیٹ فارمز پر خیبر پختونخوا حکومت کو مبینہ طور پر اپنی کابینہ کے ارکان کے لیے لگژری گاڑیوں پر پیسہ ضائع کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسی طرح کے کچھ دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

حقیقت

تصاویر کی توثیق کرنے والے ٹولز نے تصدیق کی ہے کہ اس تصویر کو ڈیجیٹل طور پر تبدیل کیا گیا ہے تاکہ یہ تاثر پیدا کیا جا سکے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مشال یوسفزئی کو کار دے رہے ہیں۔

 ایک آن لائن ٹول InVid نے علی امین گنڈا پور اور مشال یوسفزئی کی وائرل سپر امپوزڈ تصاویر کے علاوہ کئی تضادات کی نشاندہی کی ہے۔

تصاویر کی تصدیق کرنے والے ٹول نےعلی امین گنڈا پور اور مشال یوسفزئی کی تصویر میں تضاد پایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعد میں تصویر میں ان کے ہیڈ شاٹس شامل کیے گئے تھے۔
تصاویر کی تصدیق کرنے والے ٹول نےعلی امین گنڈا پور اور مشال یوسفزئی کی تصویر میں تضاد پایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعد میں تصویر میں ان کے ہیڈ شاٹس شامل کیے گئے تھے۔
تصاویر کی تصدیق کرنے والے ٹول نےعلی امین گنڈا پور اور مشال یوسفزئی کی تصویر میں تضاد پایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعد میں تصویر میں ان کے ہیڈ شاٹس شامل کیے گئے تھے۔
تصاویر کی تصدیق کرنے والے ٹول نےعلی امین گنڈا پور اور مشال یوسفزئی کی تصویر میں تضاد پایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعد میں تصویر میں ان کے ہیڈ شاٹس شامل کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ پاکستان کے کسی بھی بڑے نیوز چینل نے یہ غلط تصویر شیئر نہیں کی۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔